’بچے فیل ہوگئے تو ہوگئے‘، میٹرک، انٹر کے نتائج پر نگران وزیر اعلیٰ سندھ کا غیر سنجیدہ جواب

اپ ڈیٹ 24 جنوری 2024
گزشتہ روز انٹر میں فیل ہونے والے طالب علموں نے انٹر بورڈ کے سامنے احتجاج بھی کیا تھا—فائل/فوٹو: ڈان
گزشتہ روز انٹر میں فیل ہونے والے طالب علموں نے انٹر بورڈ کے سامنے احتجاج بھی کیا تھا—فائل/فوٹو: ڈان

کراچی میں میٹرک اور انٹر کے ہزاروں طلبہ انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے امتحانات میں ناکام ہوگئے، بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے مگر سندھ کے نگران وزیر اعلٰی جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اس معاملے پر غیر سنجیدہ نظر آرہے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق ڈاؤ میڈیکل کالج کی تقریب میں جب بچوں کے فیل ہونے کے معاملے پر سندھ کے نگران وزیر اعلٰی سے سوال کیا گیا تو انہوں نے انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جواب دیا کہ اگر بچے فیل ہوگئے تو ہوگئے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز انٹر میں فیل ہونے والے طالب علموں نے انٹر بورڈ کے سامنے احتجاج بھی کیا تھا جس کے باعث انٹر بورڈ کے مرکزی دروازے کو بند کردیا گیا تھا، احتجاج کے باعث انٹر میڈیٹ بورڈ کے دفتری امور بھی معطل کردیے گئے تھے۔

احتجاج کرنے والے طلبہ نے بورڈ سے خود نتائج کی جانچ پڑتال کرنے کا مطالبہ کیا، طالب علموں کا مؤقف تھا کہ ان کے والدین امتحانات کی اسکروٹنی کی فیسیں ادا نہیں کرسکتے ہیں۔

اسی معاملے پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے انٹربورڈ حکام سے بات چیت بھی کی مگر تاحال کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی میٹرک بورڈ میں آپٹیکل مارک ریکگنیشن (او ایم آر) مشین کی غلطی سے فیل ہونے والے دو ہزار کے قریب طلبہ کے نتائج درست کرکے انہیں کامیاب قرار دے دیا گیا تھا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار نے ایک پریس کانفرنس کے دوران انٹر اور میٹرک میں بڑی تعداد میں بچوں کے فیل ہونے کو سازش قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ یہ سندھ کے شہری علاقوں کے نوجوانوں کو تعلیم کے شعبے میں پیچھے رکھنے کے لیے ایک منظم اقدام ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں