امریکا، برطانیہ اور دیگر اتحادی ممالک نے غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کی فنڈنگ روک دی جس پر حماس اور فلسطینی حکام نے سخت تنقید کرتے ہوئے اس اقدام کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ’ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جن ممالک نے غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کی فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا ہے ان میں امریکا، آسٹریلیا، کینیڈا، اٹلی، جرمنی، فن لینڈ، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور اسکاٹ لینڈ شامل ہیں۔

تاہم آئرلینڈ اور ناروے نے اقوام متحدہ کی امدادی فنڈنگ کے لیے مسلسل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی مدد کے لیے اہم کردار ادا کررہی ہے۔

مغربی ممالک نے یہ فیصلہ اسرائیل کے عائد کردہ اس الزام کے بعد کیا ہے کہ یو این آر ڈبلیو اے کے متعدد اہلکار حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں ملوث تھے۔

یو این آر ڈبلیو اے نے اسرائیل کے الزامات پر عملے کے متعدد ارکان کو برطرف کرتے ہوئے اِن دعوؤں کی مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔

اسرائیل نے بھی جنگ کے بعد غزہ میں ایجنسی کا کام روکنے کا اعلان کیا ہے۔

اقوام متحدہ کا مؤقف

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیریش کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ انہوں نے یو این آر ڈبلیو اے کا فوری اور جامع آزادانہ جائزہ لینے کا عہد کیا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے جمعے کو ادائیگیاں معطل کر دی تھیں اور اقوام متحدہ کی جانب سے الزامات کی تحقیقات کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔

دوسری جانب یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی کا کہنا ہے کہ ایجنسی کے کسی بھی ملازم کو ’دہشت گردی کی کارروائیوں‘ میں ملوث پایا گیا تو اس کا ’مجرمانہ مقدمات سمیت احتساب‘ کیا جائے گا۔

حماس کا ردعمل

غزہ میں مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینیوں کے لیے امدادی ادارے کی فنڈنگ روکنے پر حماس اور فلسطینی حکام سخت تنقید کرتے ہوئے اقدام کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

حماس نے اقوام متحدہ کے ادارے کو اسرائیل کی جانب سے ملنے والی ’دھمکیوں‘ کی بھی مذمت کی۔

حماس کے پریس آفس نے ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’ہم اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں سے کہتے ہیں کہ وہ اسرائیل کی دھمکیوں اور بلیک میلنگ میں نہ آئیں۔‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں