نامور گلوکار راحت فتح علی خان کی ملازم پر تشدد کرنے والی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم کی جانب سے قائم کیا گیا ادارہ برٹش ایشین ٹرسٹ نے گلوکار سے راہیں جدا کرلیں۔

برٹش ایشین ٹرسٹ کے ترجمان نے نجی نیوز چینل جیو ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ راحت فتح علی خان کی وائرل ویڈیو کے بعد ان سے قطع تعلق کررہے ہیں۔

ترجمان نےبتایا کہ برٹش ایشین ٹرسٹ کی تشدد کے خلاف سخت پالیسی ہے اور وہ راحت فتح علی خان کے ساتھ کسی بھی طرح کی وابستگی ختم کررہے ہیں، ادارہ کسی بھی قسم کے تشدد کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تشدد اور بدسلوکی کے تمام الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ہم اس کا فوری جائزہ لیں گے۔

یاد رہے کہ راحت فتح علی خان کو 2017 میں برٹش ایشین ٹرسٹ کا سفیر نامزد کیا گیا تھا، اس وقت پرنس چارلس نے ان کی تقرری کا اعلان کیا تھا۔

معاملہ کیا ہے؟

یاد رہے کہ 27 جنوری کو سوشل میڈیا پر راحت فتح علی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں انہیں گھریلو ملازم کو مارتے پیٹتے دیکھا جا سکتا ہے جس کے بعد وہ اپنے شاگرد کو بھی پیٹتے ہیں۔

اس ویڈیو میں گلوکار ملازم سے ’بوتل‘ کا پوچھتے رہے، جس کے بعد اپنے بیان میں راحت فتح علی خان نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ یہ استاد اور طالب علم کے درمیان ذاتی معاملہ ہے۔

ویڈیو میں ساتھ موجود ملازم نے بھی وضاحتی بیان میں کہا کہ ویڈیو میں جس بوتل کی وجہ سے تنازع کھڑا ہوا، اس میں پانی تھا اور وہ ان کے مرشد نے پڑھا ہوا تھا، وہ بوتل مجھ سے گم ہو گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں