ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے الیکشن کی انتخابی مہم کا آج آخری روز ہے، انتخابات کے لیے 26 کروڑ بیلٹ پیپرز کی ترسیل کا کام بھی مکمل کر لیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ انتخابی قوانین کے تحت الیکشن مہم کا وقت 6 اور 7 فروری کی درمیانی شب (رات 12 بجے) ختم ہوجائے گا، خلاف ورزی کرنے والوں کو 2 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 182 کے مطابق انتتخابی مہم کا وقت ختم ہونے کے بعد کوئی بھی شخص کسی بھی جلسے، جلوس، کارنر میٹنگ یا اس نوعیت کی سیاسی سرگرمی کا نہ تو انعقاد کر ے گا اور نہ ہی اس میں شرکت کرے گا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے ووٹ کے لیے اصلی شناختی کارڈ کا ہونا لازمی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ زائد المیعاد شناختی کارڈ پر بھی ووٹ ڈالا جاسکے گا۔

انتخابات نزدیک آتے ہی سیاسی جماعتوں اور انتخابی امیدواروں نے حالیہ چند روز کے دوران اپنی انتخابی مہم تیز کر دی تھی، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے مختلف حلقوں کا دورہ کیا۔

انتخابی ریلیوں میں تقاریر کے دوران انہوں نے اپنی کامیابیوں کا تذکرہ کیا، مستقبل کے لیے اپنے منصوبے بتائے اور زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کے لیے بڑے بڑے وعدے کیے۔

الیکشن مینجمنٹ سسٹم کا دفاع

الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز ایک بار پھر اپنے نئے الیکشن مینجمنٹ سسٹم کا دفاع کیا جوکہ اس وقت موضوع بحث بن گیا جب ایک ریٹرننگ افسر نے باضابطہ طور پر اس خدشے کا اظہار کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط لکھا کہ شاید اسے کوئی اور کنٹرول کر رہا ہے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن سید آصف حسین نے کسی قسم کی خرابی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے صحافیوں کو یقین دہانی کرائی کہ انٹرنیٹ غیرفعال ہونے پر بھی ای ایم ایس کام کرے گا کیونکہ ریٹرننگ افسران اس کے باوجود تمام نتائج آف لائن مرتب کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں موجود 60 سے زائد آر اوز کو سیٹلائٹ کنیکٹیویٹی بھی فراہم کی گئی ہے تاکہ وہ آپس میں رابطے میں رہیں۔

رپورٹرز نے الیکشن کمیشن کے پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ایم یو) کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کرنل سعد سے بھی اس حوالے سے سوالات پوچھے۔

جب ان سے ای ایم ایس کے ہیک ہونے اور نتائج کو ایک مخصوص سیاسی جماعت کے حق میں استعمال کرنے کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا تو کرنل سعد نے کہا کہ سسٹم میں ایپلی کیشن کے لیے بین الاقوامی معیار کی تمام حفاظتی خصوصیات موجود ہیں، یہ ایک محفوظ نجی نیٹ ورک پر چلے گا جو صرف مخصوص افراد کے لیے قابل رسائی ہو گا۔

سسٹم میں ہیرپھیر کے الزام سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے مذکورہ ریٹرننگ افسر سے ذاتی طور پر بات کی ہے اور اُس آر او کو درپیش مسئلہ حل ہو چکا ہے۔

کرنل سعد نے مزید بتایا کہ ای ایم ایس کے لیے 3 ہزار لیپ ٹاپ دستیاب فراہم کیے گئے ہیں اور 3 ہزار 600 سافٹ ویئر آپریٹرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں اور انہیں انتخابات کے دن ریٹرننگ افسران کی سہولت کے لیے تربیت دی گئی ہے۔

پراجیکٹ ڈائریکٹر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تمام نتائج مرتب کرنے میں کتنا وقت لگ سکتا ہے اس کے لیے مخصوص وقت بتانا ممکن نہیں۔

تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام قانونی ڈیڈ لائنز پر عملدرآمد کیا جائے گا اور انتخابات کے اگلے دن صبح 10 بجے تک نتائج مرتب کرلیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ای ایم ایس کا کئی سطح پر 5 بار تجربہ کیا گیا اور جو معمولی خرابیاں پائی گئی تھیں ان کو دور کر دیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ڈی جی آئی ٹی خضر عزیز نے کہا کہ ای ایم ایس ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کر دیا گیا ہے اور اسے 40 انتخابات میں پہلے ہی استعمال کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ نیشنل آپریشن سینٹر عالمی معیارات کے مطابق بنایا گیا ہے اور ہنگامی حالات میں اسے چلانے کے لیے متعدد پاور بیک اپ بنائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ای ایم ایس کے بیک اپ سرورز نادرا کے پاس ہیں جس کے پاس 24 سال کا تجربہ اور حکومتی وسائل ہیں۔

خضر عزیز نے مزید بتایا کہ ہر پولنگ سٹیشن کے پریزائیڈنگ افسران ای ایم ایس کے ذریعے اپنے ریٹرننگ افسر کو مرتب شدہ نتائج بھیجیں گے۔

انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ اگر نتائج کی فراہمی میں کوئی مسئلہ ہوا تو پریزائیڈنگ آفیسر ذاتی طور پر انہیں ریٹرننگ آفیسر تک پہنچائے گا، ای ایم ایس نتائج میں کسی بھی تبدیلی کا فوری طور پر پتا لگائے گا۔

علاوہ ازیں سینٹرل کنٹرول روم کے ایڈیشنل ڈی جی ہارون شنواری نے کہا کہ انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک مرکز قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ای ایم ایس کی نگرانی کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں، واٹس ایپ، ای میل اور مخصوص فون لائنز پر شکایات موصول ہوں گی۔

ہارون شنواری نے کہا کہ صوبائی سطح پر 4 کنٹرول روم بھی بنائے گئے ہیں، جبکہ 32 علاقائی مانیٹرنگ کنٹرول روم انتخابی مشق کی نگرانی کریں گے، مزید برآں 144 ضلعی مانیٹرنگ ٹیمیں کسی بھی شکایات کو دور کرنے کے لیے موجود ہوں گی۔

بیلٹ پیپرز کی ترسیل مکمل

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ محدود وقت اور موسمی چیلنجز کے باوجود 26 کروڑ بیلٹ پیپرز کی ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران تک پہنچانے کا کام مکمل کر لیا ہے۔

بیلٹ پیپرز کی ترسیل متعلقہ ریٹرننگ افسران کو شروع کر دی گئی ہے، جنہیں پولنگ سے ایک روز قبل متعلقہ پریذائیڈنگ افسران کو ترسیل کے لیے پیکٹس تیار کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔

ایک بیان میں الیکشن کمیشن نے جیل کے قیدیوں کے ذریعے بھیجے گئے پوسٹل بیلٹس کے ’نتائج‘ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی مختلف رپورٹس کو بھی بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا۔

الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ ریٹرننگ افسران اپنے متعلقہ حلقوں میں امیدواروں اور ان کے پولنگ ایجنٹس کے سامنے پوسٹل بیلٹس کھولتے اور گنتے ہیں، بعدازاں بیلٹ پیپرز حتمی نتائج میں شامل کیے جاتے ہیں، لہٰذا لوگ ایسی گمراہ کن خبروں پر توجہ نہ دیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں