غزہ کے خیمے میں ہوا کی مدد سے کامیابی سے بجلی پیدا کرنے والے 15 سالہ فلسطینی بچے حسان العطار کو ’’نیوٹن آف غزہ‘ (غزہ کا نیوٹن) کے نام سے پکارا جارہا ہے ۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے بڑھتی ہوئی بمباری کے نتیجے میں غزہ پناہ گزین کیمپوں میں رہنے والے فلسطینی پانی اور بنیادی سہولیات کے علاوہ بجلی کی سپلائی سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔

فلسطینی اپنی مدد آپ کے تحت ایک دوسرے کی مدد کرنے میں مصروف ہیں، اسی دوران 15 سالہ حسان العطار نے بھی مدد کرنے کی ٹھان لی اور ہوا کے ذریعے بجلی پیدا کر کے سب کو حیران کردیا۔

حسان نے بجلی پیدا کرنے کے لیے ڈائنمو اور بلیڈ کا استعمال کیا، اس کی خواہش تھی کہ بیٹریوں جیسے مزید آلات ہوتے تاکہ بجلی سے 24 گھنٹے فائدہ اٹھاسکتے۔

حسان العطار اور اس کا خاندان اسرائیل کے حملے کے بعد بے گھر ہو گئے تھے اور بیت لحیہ کے علاقے میں اپنا گھر چھوڑ کر خان یونس اور پھر رفع بارڈر تک پیدل تک پیدل سفر کیا۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں حسان کا کہنا ہے کہ انہیں غزہ میں فلسطینی نیوٹن کے نام پکارا جارہا ہے، ’جنگ کی وجہ سے یہاں بجلی نہیں ہے، اپنے خیمے کو روشن کرنے کے لیے بجلی پیدا کرنے کا سوچا۔‘

حسان نے بتایا کہ ان کے بھائی کے دو جڑواں بچے ہیں، جب وہ آدھی رات کو نیند سے اٹھتے ہیں تو اندھیرا دیکھ کر خوف زدہ ہوجاتے ہیں، اس لیے میں نے خیمے کو روشن کرنے کا سوچا، اب وہ جب رات کو اٹھتے ہیں تو روشنی دیکھ کر دوبارہ سوجاتے ہیں، اب انہیں ڈر نہیں لگتا۔’

انہوں نے بتایا کہ رات کو بمباری کی آوازیں انہیں اور دیگر بچوں کو خوف زدہ کرتی ہیں۔

حسان نے کہا کہ غزہ میں مجھ جیسے اور بھی بہت سے باصلاحیت بچے ہیں لیکن کسی کو ان کی پرواہ نہیں ہے اور کوئی اس پر توجہ بھی نہیں دے رہا۔

انٹرویو میں حسان نے عرب ممالک اور پوری دنیا سے جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری جنگ میں اسرائیلی فوج کی غزہ میں مسلسل بمباری جاری ہے، مجموعی طور پر اب تک 27 ہزار 600 فلسطینی مارے جاچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں