چلی کے سابق صدر ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک

07 فروری 2024
سبسٹین پنیرا اکثر گرمیاں چلی کے جنوب میں واقع خوبصورت جھیلوں کے قریب گزارتے تھے اور اکثر اپنا ہیلی کاپٹر خود اڑاتے تھے—فوٹو:
سبسٹین پنیرا اکثر گرمیاں چلی کے جنوب میں واقع خوبصورت جھیلوں کے قریب گزارتے تھے اور اکثر اپنا ہیلی کاپٹر خود اڑاتے تھے—فوٹو:
سبسٹین پنیرا اکثر گرمیاں چلی کے جنوب میں واقع خوبصورت جھیلوں کے قریب گزارتے تھے اور اکثر اپنا ہیلی کاپٹر خود اڑاتے تھے—فوٹو:
سبسٹین پنیرا اکثر گرمیاں چلی کے جنوب میں واقع خوبصورت جھیلوں کے قریب گزارتے تھے اور اکثر اپنا ہیلی کاپٹر خود اڑاتے تھے—فوٹو:
سبسٹین پنیرا اکثر گرمیاں چلی کے جنوب میں واقع خوبصورت جھیلوں کے قریب گزارتے تھے اور اکثر اپنا ہیلی کاپٹر خود اڑاتے تھے—فوٹو:رائٹرز
سبسٹین پنیرا اکثر گرمیاں چلی کے جنوب میں واقع خوبصورت جھیلوں کے قریب گزارتے تھے اور اکثر اپنا ہیلی کاپٹر خود اڑاتے تھے—فوٹو:رائٹرز
سبسٹین پنیرا اکثر گرمیاں چلی کے جنوب میں واقع خوبصورت جھیلوں کے قریب گزارتے تھے اور اکثر اپنا ہیلی کاپٹر خود اڑاتے تھے—فوٹو:رائٹرز
سبسٹین پنیرا اکثر گرمیاں چلی کے جنوب میں واقع خوبصورت جھیلوں کے قریب گزارتے تھے اور اکثر اپنا ہیلی کاپٹر خود اڑاتے تھے—فوٹو:رائٹرز

چلی کے سابق صدر سیبسٹین پنیرا ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے جس کے بعد ملک بھر میں سوگ کا سماں ہے جب کہ لاطینی امریکا کے رہنماؤں کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کی خبر کے مطابق 74 سالہ سیبسٹین پنیرا اور تین دیگر افراد کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر جنوبی چلی کی جھیل میں جا گرا۔

ریسکیو حکام کے جائے وقوع پر پہنچنے کے فوری بعد سابق صدر کو مردہ قرار دے دیا گیا جب کہ باقی تین مسافر زندہ بچ گئے۔

دو ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ سابق صدر خود ہی پائلٹ تھے، حکام نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ ہیلی کاپٹر کہاں جا رہا تھا۔

سبسٹین پنیرا اکثر گرمیاں چلی کے جنوب میں واقع خوبصورت جھیلوں کے قریب گزارتے تھے اور اکثر اپنا ہیلی کاپٹر خود اڑاتے تھے۔

چلی کے صدر گیبریل بورک نے ملک بھر میں 3 روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا جب کہ 2010 اور 2022 کے درمیان دو مرتبہ صدر رہنے والے رہنما کی جمعہ کو سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کے لیے تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ سابق صدر کی لاش لاگو رینکو قصبے کے قریب جھیل سے برآمد ہوئی۔

سبسٹین پنیرا 2010 میں 33 کان کنوں کو ریسکیو کیے جانے کے شاندار آپریشن کی نگرانی کی وجہ سے مشہور تھے، یہ واقعہ عالمی میڈیا کی شہہ سرخیوں کی زینت بنا تھا جب کہ اس پر 2014 میں ایک فلم بناگئی جس کا نام ’دی 33ُ‘ تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں