جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہم انتخابی نتائج مسترد کرتے ہیں اور نواز شریف کو اپوزیشن میں ساتھ بیٹھنے کی دعوت دیتے ہیں۔

اسلام آباد میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی (ف) کی نظر میں پارلیمنٹ نے اپنی اہمیت کھودی ہے، لگتا ہے فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے، انتخابی دھاندلی میں 2018 کا بھی ریکارڈ توڑ دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کے شفاف الیکشن کے بیان کو مسترد کرتے ہیں،الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال رہا، اسلام دشمن عالمی قوتوں کے دباؤ پر ہماری جیت کو شکست میں بدلا گیا ہے، ہم اپنے نظریے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، اگر الیکشن شفاف ہوئے ہیں تو 9 مئی کا بیانیہ ختم ہوگیا ہے۔

’ہماری بات نہیں سنی گئی، ہم بھی کسی کی بات نہیں سنیں گے‘

انہوں نے کہا کہ ہمارے امیدواروں اور کارکنوں کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں، کئی دیہات میں پولیس تک کو یرغمال بنایا گیا، ایسے کشیدہ حالات میں انتخابات کرائے گئے، ہم نے انتخابات ملتوی کرنے کا کہا تھا لیکن ہماری نہیں سنی گئی اور اب ہم بھی کسی کی بات نہیں سنیں گے، ہم اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے ملک میں احتجاجی تحریک چلائیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے نواز شریف کو اپوزیشن میں ساتھ بیٹھنے کی دعوت دے دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پاکستان تحریک انصاف سے جسموں کا نہیں دماغوں کا جھگڑا ہے، اگر ان کے دماغ ٹھیک ہوجائیں تو صلح ہوسکتی ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ ہم ایوان میں اپنی حیثیت کے مطابق جائیں گے، یہ میرا ذاتی نہیں، مجلس عاملہ کا بیان ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی پارٹی کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے، ہم پیپلز پارٹی یا (ن) لیگ کسی کے تابعدار نہیں ہیں، کسی پارٹی کے اتحادی نہیں ہیں لیکن جے یو آئی (ف) پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے گی اور تحفظات کے ساتھ شرکت کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں