امریکی ریاست مشی گن سے امریکی صدر بائیڈن نے ڈیموکریٹک پرائمری الیکشن جیت لیے لیکن ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں غزہ پر اسرائیل کی جنگ کی حمایت پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مشی گن (جہاں عرب نژاد امریکیوں کی بہت بڑی تعداد آباد ہے) غزہ میں اسرائیلی جنگ کے حوالے سے پالیسی پر یہاں کے ڈیمو کریٹس میں اور خصوصا عرب امریکیوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔

صدر جوبائیڈن جنہیں دوسری بار صدراتی انتخاب میں منظوری لینے کے لیے اگرچہ کسی بڑے مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے مگر مشی گن میں مشکلات کا خطرہ موجود ہے۔

ایڈیسن ریسرچ کے مطابق جوبائیڈن کو صدارتی نامزدگی کے لیے مشی گن کے پرائمری الیکشن میں اسی فیصد ووٹ ملے جبکہ 16 فیصد شہریوں نے uncommitted ووٹ دیا۔

27 فروری کے پرائمری انتخابات کے موقع پر سرگرم کارکنوں نے مشی گن کے رہنے والے احتجاج کے طور پر جوبائیڈن کو ’ غیر پابند ’ ووٹ دینے کی اپیل کی گئی تاکہ جوبائیڈن پر اسرائیل سے متعلق پالیسی کے سبب دباؤ ڈالا جا سکے اور انہین فوری جنگ بندی کے لیے مجبور کریں۔

مشی گن میں ڈیموکریٹک صدارتی پرائمری انتخابات میں 14 فیصد ووٹوں کی گنتی کے ساتھ، 20ہزار سے زیادہ لوگوں نے غزہ پر اسرائیل کی جنگ کی مخالفت کرتے ہوئے بائیڈن کے خلاف احتجاجاً ’غیر پابند‘ ووٹ دیا۔

دوسری جانب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ریپبلکن صدارتی پرائمری الیکشن میں جنوبی کیرولائنا کے بعد مشی گن میں بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کرلی، ٹرمپ کی جیت کے بعد وائٹ ہاؤس میں ان کے امیدوار بننے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، ان کے مدمقابل نکی ہیلی دوسرے نمبر پر آئیں۔

ایڈیسن ریسرچ کے مطابق ریپبلکن ووٹرز میں ٹرمپ کو نکی ہیلی کے 32 فیصد کے مقابلے میں 64 فیصد حمایت حاصل تھی۔

مشی گن کے آنے والے 5 نومبر کے امریکی صدارتی انتخابات انتہائی اہم ہوں گے، جہاں بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان دوبارہ کڑا مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔

2020 کے انتخابات میں جوبائیڈن نے مشی گن میں ڈونلڈ ٹرمپ کو محض 2.8 فیصد پوائنٹس سے شکست دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں