ایران میں یکم مارچ کو پارلیمانی اور ماہرین کونسل کے انتخابات کے لیے ووٹنگ ہوئی جس کے بارے میں پہلے ہی خدشات تھے کہ ووٹر ٹرن آؤٹ انتہائی کم ہوگا۔

ووٹنگ یکم مارچ کو صبح 8 بجے شروع ہوئی اور رات مقامی وقت کے مطابق 8 بجکر 30 منٹ پر ختم ہوئی جس کے بعد وٹوں کی گنتی شروع ہوگئی ہے۔

مہسا امینی کی حراست میں موت کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہونے کے بعد ایران میں یہ پہلے انتخابات ہیں۔

یاد رہے کہ سنہ 2022 میں اخلاقی پولیس کی حراست میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت ہو گئی تھی جس کے بعد ایران میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے تھے، انھیں ’غیرمناسب حجاب‘ پہننے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ایرانی پارلیمنٹ

غیر ملکی نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو اور عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایران کی 290 ارکان پر مشتمل پارلیمنٹ کے لیے، جسے سرکاری طور پر اسلامی مشاورتی اسمبلی کہا جاتا ہے، 15 ہزار سے زیادہ امیدوار میدان میں ہیں۔

انہیں 4 سال کی مدت کے لیے منتخب کیا جاتا ہے، جب کہ اسمبلی میں ایران کی مذہبی اقلیتوں کے لیے 5 نشستیں رکھی گئی ہیں۔

قانون کے تحت پارلیمنٹ انتظامیہ کے شعبے کی نگرانی کرتی ہے، عملی طور پر ایران میں اصل طاقت اس کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے پاس ہے۔

ایران میں 2004 کے بعد سے اب تک پارلیمنٹ میں قدامت پسند افراد کو سبقت حاصل رہی ہے اور ان انتخابات میں بھی ممکنہ طور پر ان ہی کے جیتنے کی امید کی جا رہی ہے۔

اس کےعلاوہ گزشتہ انتخابات کے بعد سے ایران کو بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں اقتصادی بحران پیدا ہوا ہے۔

ایران کی 8 کروڑ 50 لاکھ آبادی میں سے 6 کروڑ ایک لاکھ سے زائد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔

ووٹر ٹرن آؤٹ

مقامی فارس نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کے دوران ووٹر ٹرن آؤٹ 40 فیصد سے زیادہ رہا۔

2019 کی پارلیمنٹ کی دوڑ میں 42 فیصد ٹرن آؤٹ دیکھا گیا، جو 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سب سے کم تھا جبکہ 2021 کے صدارتی انتخابات میں بھی ووٹر ٹرن آؤٹ صرف 49 فیصد تھا۔

سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ ایران کے ’دشمن یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا عوام موجود ہیں‘، انہوں نے مزید کہا کہ اگر لوگوں نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا تو ’دشمن کسی نہ کسی طریقے سے ملک کی سلامتی کو خطرے میں ڈالیں گے۔‘

ایران امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں اور اسرائیل کو ریاست کے ’دشمن‘ کے طور پر دیکھتا ہے اور ان پر اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام لگاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں