ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس جاری ہے جہاں انہوں نے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔

مرزا آفریدی کا کہنا تھا کہ اعجاز چوہدی کا حق ہے کہ وہ صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈالیں چنانچہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔

قبل ازیں ایوان سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے اس دستاویزات پر دستخط کیے، سینیٹر اعجاز چوہدری کو پنجاب پولیس نے گرفتار کیا ہوا ہے، اعجاز چوہدری 9 مئی سے زیر حراست ہیں، اعجاز چوہدری کی سینیٹ اجلاس میں شمولیت لازم ہے چنانچہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کل صدارتی الیکشن ہے، اعجاز چوہدری کا حق ہے کہ وہ صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈالیں، سینیٹ میں اگر ہم اپنے سینیٹرز کو صدارتی الیکشن کے لیے نہ بلا سکے تو یہ ہمارے لیے شرمناک ہو گا، ہم اس معاملے پر عدالتوں سے کیوں مدد مانگیں؟

علی ظفر نے کہا کہ اعجاز چوہدری علیل ہیں ، ان کو جگر کے مسائل ہیں لہذا میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر اعجاز چوہدری کا پمز میں معائنہ کرایا جائے اور اعجاز چوہدری کو تب تک پارلیمنٹ لاجز میں رکھا جائے۔

سینیٹر مشاہد حسین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ

بعد ازاں مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی رہائی اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کا مطالبہ کردیا.

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو رہا کیا جائے، وہ سیاسی قیدی ہیں، انہیں عام معافی دی جائے، خوشی ہوئی کہ ایم کیو ایم پاکستان کے 578 قیدی رہا ہوگئے ہیں اور 13 رہ گئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں سے محروم نہ رکھا جائے، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کاحق ہے، انہیں ملنی چاہیے ہیں۔

سینیٹر مشاہد حسین نے لاپتا افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کہیں بھی ہوں انہیں بازیاب کرایا جائے۔

بعد ازاں ایوان سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر صاحب ایوان آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہے کہ آپ نے اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے، اعجاز چوہدری اس ایوان کے رکن ہیں ان کا حق بنتا ہے کہ وہ اجلاس میں شرکت کریں، اسد قیصر، پرویز الہٰی ہمیشہ پروڈکشن آرڈر جاری کرتے تھے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو رہا کیا جائے۔

سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ رضا ربانی آپ ہر وقت آئین کی کتاب ساتھ لاتے تھے،ساب دو سال ہو گئے ہیں رضا ربانی آپ آئین کی کتاب ساتھ نہیں لائے، 90 روز میں الیکشن نہیں ہوئے تو رضا ربانی آپ نے تب آئین کی کتاب نہیں کھولی۔

کوئی جماعت اکیلے ملک کے مسائل حل نہیں کرسکتی ہے، اسحق ڈار

سینیٹر اسحق ڈار نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت تاریخی سنگ میل ہے، اپوزیشن اور حکومت ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اورحکومت کے بغیرملک نہیں چل سکتا ہے، معاملات افہام و تفہیم سے ہی آگے چلتے ہیں۔

اسحق ڈار نے معاشی استحکام لانے کے لیے چارٹر آف اکنامی کا مطالبہ کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ذاتی دشمنی کے بجائے سسٹم کےحق میں کام کرنا ہوگا، اپوزیشن کےاحتجاج سے دنیا میں ہمارا اچھا تاثر نہیں جارہا، پانامہ کا ڈرامہ ہمارے ملک کے لیے باعث شرم ہے، ہمیں پاکستان کو مل کر آگے لے جانے کی ضرورت ہے، میں پاکستان کےلیے کوئی بھی قربانی دینےکے لیے تیار ہوں۔

سینیٹر اسحق ڈار نے بتایا کہ میں 5 سال جلاوطنی میں رہا، میرا ضمیر مطمئن ہے، ماضی کو بھول جائیں ،اب سب مل کر کام کریں، کوئی جماعت اکیلے ملک کے مسائل حل نہیں کرسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کا احترام اور عزت کرنی ہوگی، چارٹر آف اکانومی اور جمہوریت وقت کی ضرورت ہے، 16 ماہ کی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے،
میں بلیم گیم نہیں کرنا چاہتا ہوں ہمیں مل کر چلنے کی ضرورت ہے۔

ذوالفقار بھٹو کو جمہوری ہیرو قرار دینے کی قرارداد منظور

بعد ازاں سینیٹ میں ذوالفقار بھٹو کو قومی جمہوری ہیرو قرار دینے کی قرارداد منظور کرلی گئی، سینیٹ میں قرار داد سینیٹر رخسانہ زبیری نے پیش کی، قراردادا میں مؤقف اپنایا گیا ہے سپریم کورٹ نے رائے دی کہ ذوالفقار علی بھٹو کو فوجی امر کے دور میں سزا موت دی گئی، سپریم کورٹ نے رائے دی کہ ذوالفقار علی بھٹو کو آئین کے تحت انصاف اور فیئر ٹرائل نہیں ملا، سپریم کورٹ کی رولنگ فئیر ٹرائل کی اہمیت پر زور دیتی ہے، ذوالفقار علی بھٹو کیس کے فیصلے کو ختم کیا جائے، ایوان محترمہ نصرت بھٹو اور بینظیر بھٹو کی قربانی کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ تک ملتوی کردیا گیا۔

پسِ منظر

9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں