اخبار کے رپورٹر کو ’ اغوا، ہراساں’ کرنے پر سی ٹی ڈی سندھ کے 2 اہلکار معطل

13 مارچ 2024
ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس عمران شوکت  نے معاملے کی ابتدائی انکوائری کی—فوٹو:ڈان نیوز
ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس عمران شوکت نے معاملے کی ابتدائی انکوائری کی—فوٹو:ڈان نیوز

رروزنامہ جنگ کے رپورٹر محمد ندیم کو گزشتہ روز اغوا کرنے اور ہراساں کرنے کے الزام میں سندھ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے دو اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ کے مطابق اخبار کے رپورٹر اور ایک اور شہری کو ریس کورس کے قریب واقع بس اسٹاپ سے حراست میں لے کر سی ٹی ڈی سول لائنز تھانے لایا گیا۔

ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس عمران شوکت نے معاملے کی ابتدائی انکوائری کی جس کی بنیاد پر 2 اہلکاروں زین العابدین اور کالے خان کو معطل کر دیا گیا، جب کہ ان کے خلاف مزید انکوائری زیر التوا ہے

انکوائر کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈی آئی جی نے کہا کہ 11 مارچ کو تقریباً 3 بج کر 30 منٹ پر سی ٹی ڈی انٹیلی جنس ونگ کے 2 پولیس کانسٹیبل ان دونوں شہریوں کو مشتبہ سمجھ کر سی ٹی ڈی کمپلیکس لائے۔

انہوں نے کہا کہ زین العابدین نے دعویٰ کیا کہ 29 جنوری کو دفتر آتے ہوئے اس کا موبائل فون بس میں چوری کرلیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ کانسٹیبل نے اسی دن فریئر پولیس کو چوری کی رپورٹ درج کرائی۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ معطل پولیس اہلکاروں نے انکوائری افسر کو بتایا کہ 11 مارچ کی سہ پہر 3 بج کر 30 منٹ پر اسی بس میں سفر کرتے ہوئے انہوں نے ’دو مشتبہ افراد‘ کو دیکھا جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ انہوں نے موبائل فون چوری کیا تھا۔

سی ٹی ڈی کمپلیکس میں پولیس افسر کو بتایا گیا کہ معاملہ انسداد دہشت گردی سے متعلق نہیں ہے، اس لیے ملزمان کو فریئر تھانے لے جایا جائے کیونکہ یہ کیس اصل میں وہیں رپورٹ کرایا گیا تھا۔

آصف اعجاز شیخ نے کہا کہ تفتیش کے دوران ندیم نے وضاحت کی کہ وہ مجرم نہیں ہے اور روزنامہ جنگ کے لیے کام کرتا ہے، ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ ندیم کے کوائف کی تصدیق کے بعد سی ٹی ڈی گارڈ روم سے جانے کی اجازت دے دی گئی۔

دوسرے مشتبہ شخص کو فریئر پولیس اسٹیشن لے جایا گیا اور شام 7 بجے اسے بھی ے چھوڑ دیا گیا۔

ڈی آئی جی آصف اعجاز شیخ نے کہا کہ متعلقہ انکوائری افسر کا معاملے سے متعلق مزید حقائق جاننے کے لیے صحافی سے مسلسل رابطہ قائم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں