8 فروری کو عام انتخابات کے انعقاد کے بعد سے عوام کی نظروں سے اوجھل رہنے کے بعد سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف گزشتہ روز حکومتِ پنجاب کے 3 انتظامی اجلاسوں کی صدارت کرکے توجہ کا مرکز بن گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام پر کئی حلقوں کی جانب سے سوالات کھڑے ہوگئے کیونکہ نواز شریف کے پاس صوبائی یا وفاقی حکومت میں کوئی سرکاری عہدہ نہیں ہے اور وہ سرکاری طور پر صرف قومی اسمبلی کے ایک رکن ہی ہیں۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری ہینڈ آؤٹ میں کہا گیا کہ نواز شریف نے وزرا اور عہدیداروں کو انفرااسٹرکچر کے مختلف منصوبوں بشمول زیر زمین ٹرین اور میٹرو بس، کسانوں کی فلاح و بہبود، طلبہ کے لیے الیکٹرک بائیکس اور رمضان ریلیف پیکج کے حوالے سے ہدایات جاری کیں۔

وزیراعلیٰ آفس میں ان اجلاسوں کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اپنے والد کے ہمراہ بیٹھی رہیں۔

نواز شریف نے حکام کو ہدایت دی کہ وہ چھوٹے کسانوں کی مدد کے لیے اقدامات کریں اور انہیں ٹیوب ویل چلانے کے لیے سولر پینل فراہم کرکے بجلی کے مہنگے نرخوں سے بچائیں۔

وزیر منصوبہ بندی و ترقی مریم اورنگزیب، وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری، وزیر خوراک بلال یاسین، چیف سیکریٹری، سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری زراعت نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

دوسرے اجلاس میں نواز شریف نے رمضان ریلیف پروگرام کو کامیابی سے شروع کرنے پر اپنی بیٹی مریم نواز کی حکومت کی تعریف کی۔

اجلاس میں 3 شہروں میں شہری انتظامیہ کے مراکز قائم کرنے اور انہیں قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس کے اختیارات دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

تیسرے اجلاس میں نواز شریف نے طلبہ کو کم ماہانہ اقساط پر فراہم کی جانے والی الیکٹرک بائیکس کی تعداد میں اضافے کی ہدایت دی، انہوں نے متعلقہ عہدیدار کو بس کے کرایوں میں کمی کرنے کی بھی ہدایت دی۔

اجلاس میں 3 شہروں میں میٹرو بس منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور لاہور میں زیر زمین ٹرین کا منصوبہ بھی طلب کیا گیا۔

’عہدہ نہ ہونے کے باوجود بڑے فیصلے نواز شریف ہی کرتے ہیں‘

سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ نواز شریف، جوکہ صرف ایک رکن قومی اسمبلی ہیں، حکومت پنجاب کے اجلاسوں کی صدارت اور ہدایات جاری کیسے کر سکتے ہیں؟

عمومی رائے یہی ہے کہ صوبے میں کوئی سرکاری عہدہ نہ ہونے کے باوجود تمام بڑے فیصلے نواز شریف ہی کرتے ہیں۔

ان کی بیٹی اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس رائے کو مزید پختہ کردیا، جب اُن سے سوال کیا گیا کہ ضرورت مندوں میں تقسیم ہونے والے رمضان ریلیف پیکیج کے تھیلوں پر نواز شریف کا چہرہ چسپاں کیوں ہے تو جواب میں مریم نواز نے کہا کہ ’کیونکہ یہ نواز شریف کی حکومت ہے‘۔

نواز شریف سے پہلے ان کے قریبی معتمد پرویز رشید تمام صوبائی اجلاسوں میں وزیراعلیٰ مریم نواز کی رہنمائی کے لیے مستقل موجود رہتے تھے۔

نواز شریف پہلے بھی صوبائی اجلاسوں کی صدارت کرتے تھے جب ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب تھے، تاہم اُس وقت نواز شریف خود وزیر اعظم تھے۔

عام انتخابات سے قبل امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے والے ہیں، انتخابات کے انعقاد تک نواز شریف کا وزیراعظم بننا یقینی نظر آرہا تھا، تاہم ہواؤن کا رُخ تبدیل ہوا اور ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔

بعدازاں نواز شریف بظاہر پیچھے ہٹ گئے اور اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو مرکز میں مخلوط حکومت کی قیادت کرنے کا موقع دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں