سائفر سازش سراسر جھوٹ ہے، امریکا کا عمران خان حکومت کے خاتمے میں کوئی کردار نہیں، ڈونلڈ لو

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2024
جنوبی اور وسط ایشیا کے امور کے لیے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو— فوٹو: ڈان نیوز
جنوبی اور وسط ایشیا کے امور کے لیے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو— فوٹو: ڈان نیوز

امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کی کمیٹی نے پاکستان میں انتخابی عمل میں دھاندلی کے الزامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکی سفیر کو بانی پاکستان تحریک انصاف سے جیل میں جا کر ملاقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کی مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور وسط ایشیا کی ذیلی کمیٹی نے پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے معاملات کی سماعت کی جس میں جنوبی اور وسط ایشیا کے امور کے لیے اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو نے پاکستان میں عام انتخابات، جمہوریت اور پاکستان امریکا تعلقات کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی۔

آج کمیٹی میں ’انتخابات کے بعد کا پاکستان، پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل کا جائزہ اور پاک امریکا تعلقات‘ کے عنوان سے ہونے والے سماعت کے دوران ڈونلڈ لو سے سائفر کے حوالے سے ان پر عائد کیے گئے الزامات اور اس حوالے سے ان کا تجزیہ طلب کیا گیا۔

ڈونلڈ لو نے کہا کہ میں اس نکتے پر بہت واضح جواب دینا چاہتا ہوں، یہ الزامات، یہ سازشی تھیوری، جھوٹ ہے، یہ سراسر جھوٹ ہے، میں نے اس حوالے سے پریس رپورٹنگ کا جائزہ لیا ہے جسے پاکستان میں سائفر کہا جاتا ہے جو مبینہ طور پر یہاں کے سفارت خانے سے لیک ہونے والی سفارتی کیبل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ درست نہیں ہے، کسی بھی موقع پر امریکی حکومت یا میں نے ذاتی طور پر عمران خان کے خلاف اقدامات نہیں کیے، اور تیسری بات یہ کہ میٹنگ میں موجود دوسرے فرد اور اس وقت امریکا میں پاکستان کے سفیر نے اپنی ہی حکومت کے سامنے گواہی دی ہے کہ کوئی سازش نہیں ہوئی تھی۔

امریکی سیکریٹری ابھی جواب دے ہی رہے تھے کہ دوران سماعت ایک شخص نے انہیں ٹوک دیا اور جارحانہ انداز میں انہیں جھوٹا کہنے کے ساتھ ساتھ ’عمران خان کو آزاد کرو‘ کے نعرے بھی لگائے۔

ڈونلڈ لو نے مزید کہا کہ امریکا پاکستان کی خودمختاری اور پاکستانی قوم کے جمہوری اصول کے ذریعے اپنا لیڈر منتخب کرنے کے اصول کا احترام کرتا ہے۔

جیسے ہی انہوں نے اپنی بات ختم کی ایوان میں ایک مرتبہ پھر شور شرابہ شروع ہو گیا اور وہاں موجود کچھ لوگوں نے پھر سے ڈونلڈ لو کے خلاف جھوٹا، جھوٹا کے نعرے لگائے۔

پاکستان میں انتخابات اور فراڈ کے الزامات کی تحقیقات

کانگریس میں سماعت کے دوران اسسٹنٹ سیکریٹری نے عام انتخابات کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے مشاہدات کی وضاحت کی۔

انتخابات سے قبل ہی دہشت گرد گروپوں کی جانب سے پولیس، سیاست دانوں اور سیاسی اجتماعات پر حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم خاص طور پر انتخابات سے قبل ہونے والی بدسلوکی اور تشدد کے بارے میں فکر مند ہیں۔

انہوں نے سیاسی جماعتوں کے حامیوں کی جانب سے صحافیوں، خاص طور پر خواتین صحافیوں کو ہراساں اور ان سے بدسلوکی کی بھی نشاندہی کی اور مزید کہا کہ متعدد سیاسی رہنماؤں کو مخصوص امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو رجسٹر کرنے میں ناکامی کی وجہ سے انتخابات میں نقصان اٹھانا پڑا۔

ڈونلڈ لو نے کہا کہ انتخابات کی نگرانی کرنے والوں نے پولنگ کے دن بتایا کہ کہ انہیں ملک بھر کے نصف سے زیادہ حلقوں میں ووٹ ٹیبولیشن(ووٹوں کی گنتی کا عمل) دیکھنے سے روک دیا گیا تھا۔

امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ حکام نے لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کے دن انٹرنیٹ سروسز میں خلل نہ ڈالنے کا حکم دیا تھا لیکن اس کے باوجود ملک بھر میں عام انتخابات کے موقع پر موبائل ڈیٹا سروسز بند کر دی گئی تھیں۔

اس موقع پر انہوں نے انتخابات کے مثبت پہلوؤں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پرتشدد واقعات کے خطرے کے باوجود 6کروڑ سے زائد پاکستانیوں نے ووٹ ڈالا جن میں 2 کروڑ 10 لاکھ خواتین بھی شامل ہیں اور ووٹرز نے 2018 کے مقابلے میں اس بار 50 فیصد زیادہ خواتین کو پارلیمنٹ کے لیے منتخب کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین امیدواروں کی ریکارڈ تعداد کے علاوہ مذہبی اور اقلیتی گروپوں کے اراکین اور نوجوان نے بھی پارلیمنٹ میں نشست کے حصول کے لیے ریکارڈ تعداد میں الیکشن لڑا۔

انتخابات کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے ملک کے چاروں صوبوں سے مختلف سیاسی جماعتوں نے کامیابی حاصل کی اور تین صوبوں میں مختلف جماعتوں نے اکثریت حاصل کی۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل کے دوران 5ہزار سے زیادہ آزاد انتخابی مبصر میدان میں موجود تھے اور ان کی تنظیموں نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ انتخابات بڑی حد تک مسابقت سے بھرپور اور منظم تھے۔

اس موقع پر ایوان میں ریپبلیکن نمائندے ڈین فلپس نے امریکی محکمہ خارجہ کے انتخابی مداخلت اور دھوکا دہی کے دعوؤں کی مکمل تحقیقات کے مطالبے کے حوالے سے جب ڈونلڈ لو سے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابی بے ضابطگیوں کے بارے میں امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی شکایات سننے کا آئینی طور پر ذمہ دار ادارہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کے شراکت دار کے طور پر اس عمل کو شفاف انداز میں انجام دینے اور بے ضابطگیوں کے ذمہ داران کے احتساب کا مطالبہ کیا ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی بے ضابطگیوں کے حوالے سے ہزاروں درخواستیں موصول ہونے کے بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جو ان کی چھان بین کرے گی۔

ڈونلڈ لو نے کہا کہ امریکا مذکورہ عمل کی بہت قریب سے نگرانی کرے گا اور اس عمل میں شفافیت یقینی بنانے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان میں معاشی استحکام امریکا کے مفاد میں ہے اور پاکستان کی کامیابی امریکا کی بھی کامیابی ہے۔

پاکستان کے افغان طالبان کے ساتھ تعلقات کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اسسٹنٹ سیکریٹری

امریکی بیورو کے اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ پاکستان کے عوام دہشت گردی کا شکار ہیں اور دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کو امریکی تعاون درکار ہے۔

پاکستان امریکا کا اہم پارٹنر ہے، پاکستان اس وقت قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے اور امریکی سرمایہ کاری کے لیے بہترین مقام ہے۔

ان سے سوال کیا گیا پاکستان کی حکومت کی خطے میں امریکا کا اچھا پارٹنر بننے کی کس حد تک صلاحیت ہے تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ، امریکا کا بہت ہی اہم پارٹنر اور اتحادی ہے۔

اسسٹنٹ سیکریٹری نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت پاکستان کے ساتھ ہمارے گہرے قومی سلامتی کے مفادات ہیں، اس دہشت گردی نے صرف امریکیوں کو ہی نہیں بلکہ پاکستانیوں کو بھی متاثر کیا ہے، پاکستان ان افغان مہاجرین کی آباد کاری میں ہمارا شراکت دار رہا ہے جن کے ہم مقروض ہیں اور ہم اس سلسلے میں تعاون پر پاکستان کے عوام اور حکومت کے شکر گزار ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ افغان طالبان کے ساتھ پاکستان کے موجودہ تعلقات کو شک کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت دہشت گردی کے حوالے سے سب سے بڑا خطرہ افغانستان سے ہے، طالبان کا اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ وہی تعلق ہے جو ان کا امریکا کے ساتھ ہے اور یہ تعلق بہت مشکل اور تناؤ سے بھرپور ہے۔

ان سے سوال کیا گیا پاکستان کی حکومت کی خطے میں امریکا کا اچھا پارٹنر بننے کی کس حد تک صلاحیت ہے تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ، امریکا کا بہت ہی اہم پارٹنر اور اتحادی ہے۔

اسسٹنٹ سیکریٹری نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت پاکستان کے ساتھ ہمارے گہرے قومی سلامتی کے مفادات ہیں، اس دہشت گردی نے صرف امریکیوں کو ہی نہیں بلکہ پاکستانیوں کو بھی متاثر کیا ہے، پاکستان ان افغان مہاجرین کی آباد کاری میں ہمارا شراکت دار رہا ہے جن کے ہم مقروض ہیں اور ہم اس سلسلے میں تعاون پر پاکستان کے عوام اور حکومت کے شکر گزار ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ افغان طالبان کے ساتھ پاکستان کے موجودہ تعلقات کو شک کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت دہشت گردی کے حوالے سے سب سے بڑا خطرہ افغانستان سے ہے، طالبان کا اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ وہی تعلق ہے جو ان کا امریکا کے ساتھ ہے اور یہ تعلق بہت مشکل اور تناؤ سے بھرپور ہے۔

دوران سماعت ریپبلیکن شرمین نے ڈونلڈ لو کو ہدایت کی کہ امریکی سفیر عمران خان سے جا کر جیل میں ملاقات کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ یہ بتانے کے لیے زندہ رہیں کہ انہیں خاص طریقے سے نشانہ بنا کر کس طرح غلط طریقے سے جیل میں ڈالا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں