2 سوئی گیس کمپنیوں میں 14.5 فیصد بڑے انتظامی نقصانات کے ساتھ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے لیے ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) کی قیمت فروخت میں 2.75 فیصد تک اضافے کا اعلان کردیا ہے جس کا اطلاق بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے رواں ماہ یکم مارچ سے ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قیمتوں میں لگاتار دو ماہ، فروری میں 9 فیصد اور جنوری میں 8 فیصد کمی کے بعد یہ پہلا اضافہ ہے۔

لاہور میں قائم سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے لیے آر ایل این جی کی فروخت کی قیمت مارچ کے لیے 2.75 فیصد اضافے سے 11.86 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کر دی گئی ہے جو فروری میں 11.55 ڈالر، جنوری میں 12.65 ڈالر اور دسمبر میں 13.68 ڈالر تھی ایس این جی پی ایل کے لیے تقسیم کے مرحلے پر فروخت کی قیمت مارچ کے لیے 2.58 فیصد کم کر کے 12.814 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کر دی گئی جو فروری میں 12.49 ڈالر فی یونٹ، جنوری میں 13.67 ڈالر اور دسمبر میں 14.8 ڈالر تھی۔

اسی طرح کراچی میں قائم سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کے لیے آر ایل این جی کی فروخت کی قیمت فروری میں 11.126 ڈالر کے مقابلے میں ٹرانسمیشن کے مرحلے پر 0.8 فیصد بڑھ کر 11.215 ایم ایم بی ٹی یو کر دی گئی ہے، یہ اب بھی کم ہے کیونکہ دسمبر میں کمپنی کے لیے ٹرانسمیشن اسٹیج کی شرح 13.264 ڈالر فی یونٹ تھی، کمپنی کے لیے تقسیم کے مرحلے پر فروخت کی قیمت مارچ کے لیے 0.76 فیصد اضافے سے 13.056 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہو گئی جو فروری میں 12.96 ڈالر، جنوری میں 14.245 ڈالر اور دسمبر 2023 میں 15.45 ڈالر فی یونٹ تھی۔

ایس ایس جی سی ایل کی ٹرانسمیشن قیمت کے لیے ڈسٹری بیوشن کے مقام پر مجموعی اضافہ 0.89 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور 0.98 ڈالر فی یونٹ ہوا، تقسیم کے لیے ٹرانسمیشن پر ایس این جی پی ایل کے لیے آر ایل این جی کی قیمت میں کمی 0.317 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور 0.322 ڈالر فی یونٹ رہی۔

اوگرا کی ٹیرف شیٹس کے مطابق بڑے تقسیم کے نیٹ ورکاور ایس ایس جی سی ایل کے مقابلے بندرگار میں زیادہ فاصلوں کے باوجود ایس این جی پی ایل میں آر ایل این جی کی کم قیمت کی وجہ ایس اسی جی سی ایل میں زیادہ نظام نقصانات ہیں، اوگرا نے کہا کہ ایس ایس جی سی ایل کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کے نقصانات، جنہیں عام طور پر ان اکاؤنٹڈ فار گیس (یو ایف جی) کہا جاتا ہے، ایس این جی پی ایل کے نیٹ ورک کے 8.61 فیصد کے مقابلے میں 14.48 فیصد ہے۔

اس میں ایس ایس جی سی ایل کا ڈسٹری بیوشن نقصان 14.36 فیصد اور ٹرانسمیشن نقصان 0.12 فیصد جبکہ ایس این جی پی ایل کا ڈسٹری بیوشن نقصان 8.23 فیصد اور ٹرانمیشن نقصان 0.38 فیصد ہے۔

یاد رہے کہ ایس ایس جی سی ایل کے لیے آر ایل این جی کی تقسیم کی قیمتیں 13.056 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور ایس این جی پی ایل کے لیے 12.81 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پاکستان اسٹیٹ آئل کی 9.46 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی اوسط ڈیلیوری قیمت ایکس شپس (ڈی ای ایس) سے بالترتیب تقریباً 3.36 ڈالر اور 3.13 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو زیادہ ہیں، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ایس این جی پی ایل کے 8.16 اور ایس ایس جی سی ایل کے 4.5 فیصد نقصان کے ساتھ دونوں ایل این جی درآمد کنندگان، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) ، ڈی ای ایس قیمت کو بالترتیب 3.15 فیصد اور 3.1 فیصد کی شرح سے برقرار رکھنے اور مارجن کے حساب سے منافع بھی وصول کرتی ہیں۔

باسکٹ آر ایل این جی کی قیمت مارچ کے لیے کل 10 کارگوز پر مبنی تھی اور اس میں جنوری میں 12 اور دسمبر میں 11 کے مقابلے فروری میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، ان میں قطر کے ساتھ ایل این جی کے دو معاہدوں کے تحت اوسطاً 9.49 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے 9 کارگوز شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں