2022 میں قتل ہونے والے پنجابی پاپ گلوکار سدھو موسے والا کے والدین کے ہاں اِن وٹرو فرٹیلائزیشن (آئی ایف وی) کے ذریعے بیٹے کی پیدائش ہونے کے بعد والد بلکور سنگھ نے پنجاب حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ ان کے نومولود بیٹے کی قانونی حیثیت ثابت کرنے کے لیے انہیں ہراساں کررہی ہے۔

یاد رہے کہ 20 مارچ کو آنجہانی پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے والدین بلکور سنگھ اور چرن سنگھ کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی تھی جس کے بعد ان کے خاندان اور علاقے کے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔

اِس وقت سدھو موسے والا کی والدہ کی عمر 58 سال ہے، عام طور پر اس عمر میں بچے کو جنم دینا مشکل ہوتا ہے، انہوں نے بچے کو آئی وی ایف یعنی اِن وٹرو فرٹیلائزیشن تکنیک کے ذریعے جنم دیا ہے۔

تاہم بچے کی پیدائش کے بعد نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے، سدھو موسے والا کے والد نے پنجاب حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ انہیں بچے کے جنم سے متعلق مختلف سوال کرکے انہیں پریشان کررہی ہے۔

انسٹاگرام پر ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’صبح سے میں پریشان ہوں اور پھر سوچا کہ اس بات کا علم آپ لوگوں کو بھی ہونا چاہیے، پنجاب حکومت صبح سے مجھے بچے کی دستاویزات پیش کرنے کا کہہ کر پریشان کررہی ہے، بچے کی پیدائش قانون تقاضوں کو دیکھتے ہوئے ہوئی ہے یا نہیں، اس پر حکومت مجھ سے مختلف سوالات کررہی ہے۔

پِنک وِلا کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ ’میں حکومت خاص طور پر وزیر اعلی بھگونت مان سے درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ پہلے بچے کا علاج مکمل ہونے کی اجازت دی جائے، جس کے بعد جہاں بھی آپ مجھے بلائیں گے، میں آؤں گا۔‘

انہوں نے وزیراعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کو سخت الفاظ میں بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کو یو ٹرن لینے کی عادت ہے، آپ کے مشیر آپ کو ایسے مشورے دیتے ہیں کہ اس فیصلے سے پیچھے ہٹنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘

اپنی بات پر زور دیتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ ’اگر آپ مجھے دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں تو نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں، میں یو ٹرن لینے والوں میں سے نہیں ہوں، جہاں تک قانون کا تعلق ہے میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میرا بیٹا قانون کی پاسداری کرتے ہوئے 28 سال تک زندہ رہا‘۔

اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک سابق سروس مین کے طور پر میں قانون کا احترام کرتا ہوں، میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ میں نے کبھی کوئی قانون نہیں توڑا، اگر میں نے ایسا کیا ہے تو آپ مجھے جیل میں ڈال دیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ اگر آپ کو مجھ پر بھروسہ نہیں ہے تو پولیس میں رپورٹ درج کریں اور تحقیقات کریں اور مجھے سلاخوں کے پیچھے ڈالیں لیکن میں اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے تمام ضروری قانونی دستاویزات فراہم کروں گا۔’

یاد رہے کہ بھارت کی مرکزی وزارت صحت نے سدھو موسے والا کے والدین کے ہاں بچے کی پیدائش کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ صرف 21 سے 50 سال کے درمیان والی خواتین ہی اس تکنیک کی مدد سے بچے کو جنم دینے کی اہل ہیں، مقتول گلوکار کی والدہ چرن کور کی عمر 58 برس ہے۔

سدھو موسے والا کے والدین نے اپنے اکلوتے بیٹے کے قتل کے تقریباً دو سال بعد دوسرے بچے کی پیدائش کے لیے آئی وی ایف سہولت حاصل کی تھی۔

بھارت کی مرکزی وزارت صحت نے 14 مارچ کو حکومت پنجاب کو مراسلہ ارسال کیا اور چرن کور کے آئی وی ایف علاج سے متعلق رپورٹ طلب کی۔

تبصرے (0) بند ہیں