پنجاب اسمبلی میں اجلاس کے دوران اپوزیشن کے نازیبا اشاروں پر صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے واک آؤٹ کردیا جبکہ ڈپٹی اسپیکر نے معاملے پر انکوائری کا حکم دے دیا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق سالانہ صوبائی بجٹ 24-2023 پر عام بحث کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکرظہیر چنڑ کی صدارت میں 2 گھنٹے 17 منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین نے ہاتھوں میں بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہائی کے بینرز تھام لیے، اس موقع پر رکن اسمبلی رانا آفتاب احمد خان نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ فئیر ٹرائل نہیں ہو رہا۔

رکن سنی اتحاد کونسل چوہدری معین الدین نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رانا ثنااللہ نے عمران خان کو براہ راست دھمکی دی ہے، رانا ثنااللہ کی دھمکی کو نظر انداز نہیں کر سکتے کیونکہ عمران خان کے ساتھ وزیر آباد میں بھی حادثہ ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ افسوسناک ہے، شاہ محمود قریشی ، یاسمین راشد ،محمود الرشید ، عمر سرفراز سب جیل میں ہیں، حق کی طرف بات کریں۔

دریں اثنا رہنما مسلم لیگ (ن) عظمیٰ بخاری نے نقطہ اعتراض پر بات کرنے کا آغاز کیا، انہوں نے اپوزیشن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ گلی محلوں کے غنڈوں کی طرح بات کررہے ہیں۔

عظمیٰ بخاری کے خطاب کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شورشرابہ جاری رہا، اس دوران اپوزیشن رکن کی جانب سے مبینہ طور پر نازیبا اشارے کیے گئے جس پر عظمیٰ بخاری نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کرلیا، ایوان میں بیٹھی تمام مسلم لیگ (ن) سے وابستہ خواتین بھی احتجاجاً واک آؤٹ کر گئیں۔

ڈپٹی اسپیکر نے عظمیٰ بخاری کے خطاب کے دوران اپوزیشن بینچز کی جانب سے مبینہ نازیبا اشارے کرنے پر ایکشن لیتے ہوئے معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا۔

مزید برآں ڈپٹی اسپیکر نے مسلم لیگ (ن) کے اراکین کو عظمیٰ بخاری کو مناکر ایوان میں لانے کی ہدایت دی، بعدازاں عظمیٰ بخاری و دیگر خواتین کو مسلم لیگ (ن) کے ارکان منا کر واپس ایوان میں لے آئے۔

بعد ازاں بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن رکن حافظ فرحت ، رانا آفتاب ،علی امتیاز وڑائچ اور جنید افضل ساہی نے کہا کہ حکومت نے بجٹ کے ذریعے پنجاب کے عوام کو دھوکا دیا ہے، بجٹ میں ستر فیصد نوجوان ووٹر کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ، حکومت سیاسی انتقام کے ذریعے اپنے مخالفین کے خلاف فسطائیت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومتی ارکان اسمبلی نے بجٹ کو متوازن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے اپنے گزشتہ چار سال صرف جھوٹ بولا ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے رکن اعجاز شفیع نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے ایچ ایسن کالج کے پرنسپل کے استعفی کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ بیوروکریٹ کے بچوں کی فیس معاف کروانے کے لیے تاریخی تعلیمی اداروں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔

بعد ازاں اجلاس کا ایجنڈا مکمل ہونے پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس کل صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں