روس کا ماسکو کنسرٹ حملے میں داعش کے ملوث ہونے کے امریکی دعوے پر شک کا اظہار

25 مارچ 2024
گرفتار 4 افراد کو فیڈرل سیکیورٹی سروس کے افسران نے کورٹ میں پیش کیا—فوٹو:رائٹرز
گرفتار 4 افراد کو فیڈرل سیکیورٹی سروس کے افسران نے کورٹ میں پیش کیا—فوٹو:رائٹرز
گرفتار 4 افراد کو فیڈرل سیکیورٹی سروس کے افسران نے کورٹ میں پیش کیا—فوٹو:رائٹرز
گرفتار 4 افراد کو فیڈرل سیکیورٹی سروس کے افسران نے کورٹ میں پیش کیا—فوٹو:رائٹرز
گرفتار 4 افراد کو فیڈرل سیکیورٹی سروس کے افسران نے کورٹ میں پیش کیا—فوٹو:رائٹرز
گرفتار 4 افراد کو فیڈرل سیکیورٹی سروس کے افسران نے کورٹ میں پیش کیا—فوٹو:رائٹرز

روس نے امریکا کی جانب سے داعش کے عسکریت پسند گروپ کو ماسکو میں کنسرٹ ہال پر ہونے والے حملے جس میں 137 افراد ہلاک جب کہ 182 زخمی ہوئے، کی منصوبہ بندی کا ذمے دار قرار دینے کے دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ واشنگٹن یوکرین کے کردار پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبرکے مطابق 2 دہائیوں کے دوران روس کی تاریخ کے مہلک ترین حملے میں جمعے کی رات 4 افراد نے روکس سٹی ہال میں گھس کر سوویت دور کے راک گروپ ’پکنک‘ کے کنسرٹ کے دوران اندھا دھند فائرنگ کردی تھی۔

چار افراد کو جن میں کم از کم ایک تاجک شہری بھی شامل ہے، دہشت گردی کے الزام میں زیر حراست لیا گیا، انہیں فیڈرل سیکیورٹی سروس کے افسران نے ماسکو باسمنی ڈسٹرکٹ کورٹ میں پیش کیا۔

داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، امریکا نے عوامی طور پر کہا کہ وہ اس دعوے پر یقین کرتا ہے اور عسکریت پسند گروپ نے اس حملے کی فوٹیج جاری کی ہے جب کہ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ انھوں نے رواں ماہ کے شروع میں روس کو حملے کے بارے میں خبردار کیا تھا۔

صدر ولادیمیر پیوٹن نے حملہ آوروں کے ذکر کے دوران کسی عسکریت پسند گروپ کا عوامی سطح پر نام نہیں لیا اور کہا تھا کہ حملہ آور یوکرین فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

ولادیمیرپیوٹن نے کہا کہ یوکرین میں کچھ لوگ کچھ حملہ آوروں کو پناہ دینے کے لیے تیار تھے، یوکرین نے حملے میں کسی بھی قسم کے کردار کو مسترد کیا اور صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی صدر پر الزام لگایا کہ وہ حملے کے الزامات سے توجہ ہٹانے کے لیے یوکرین پر الزام لگا رہے ہیں۔

روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ان امریکی دعووں پر کہ داعش اس حملے کے پیچھے ہے، سوالات اٹھائے۔

مقامی اخبار کے لیے لکھے اپنے ایک مضمون میں ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکا کیف میں اپنے سہولت کاروں کو چھپانے کے لیے داعش کا نام لے رہا ہے اور قارئین کو یاد دلایا کہ امریکا نے 1980 میں سویت یونین کے خلاف لڑنے کے لیے مجاہدین جنگجوؤں کی حمایت کی تھی۔

دو امریکی حکام نے جمعے کو کہا تھا کہ امریکا کے پاس داعش کی ذمہ داری قبول کرنے کے دعوے کی تصدیق کے لیے انٹیلی جنس معلومات ہیں۔

کریملن ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے معلومات کو حساس قرار دیا اور کہا کہ جب تک تحقیقات جاری ہیں روس داعش اور امریکی انٹیلی جنس معلومات سے متعلق رد عمل نہیں دے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں