وزیراعظم شہباز شریف نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی تشکیل کردی، تاریخ میں پہلی بار وزیر خارجہ کو کونسل میں شامل کیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، جس کے مطابق 8 رکنی مشترکہ مفادات کونسل کے چیئرمین وزیراعظم شہباز شریف ہوں گے، مشترکہ مفادات کونسل میں چاروں وزرائے اعلی بطور ممبران شامل ہیں۔

وزیر خارجہ اسحٰق ڈار بطور رکن مشترکہ مفادات کونسل میں شامل ہو گئے ہیں، اس کے علاوہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف وزیر سیفران انجینیئر امیر مقام بھی مشترکہ مفادت کونسل کے ممبر کے طور پر شامل ہیں۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل 21 مارچ 2024سے وجود میں آگئی ہے۔

مشترکہ مفادات کونسل کی تاریخ میں پہلی بار وزیر خارجہ کو شامل کیا گیا ہے، جبکہ وزیر خزانہ کو کونسل میں شامل نہیں کیا گیا۔

یاد رہے کہ آئین کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وفاقی انتظامیہ کی فہرست میں شامل معاملات سے متعلق پالیسیوں کی تشکیل اور ریگیولیٹ کرے اور متعلقتہ اداروں کی نگرانی اور کنٹرول رکھنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئین کے آرٹیکل 153(2) کے تحت وزیر اعظم کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مشترکہ مفادات کونسل میں وقت کے ساتھ ساتھ 3 وفاقی وزرا کو نامزد کرسکیں۔

1973 کے آئین کے تحت قائم کی جانے والی مشترکہ مفادات کونسل کی اہمیت میں 18ویں ترمیم کے بعد کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے، کیونکہ یہ کونسل صوبوں اور وفاق کے درمیان معاملات کو حل کرتی ہے اور ہر 3 ماہ میں اس کا ایک اجلاس ہونا لازمی ہے۔

واضح رہے کہ 22 مارچ کو وزیر اعظم شہباز شریف نے کابینہ کی 7 کمیٹیاں تشکیل دیں تھیں، جن میں اقتصادی رابطہ کمیٹی بھی شامل تھی، نوٹی فکیشن میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے چیئرمین ہوں گے، اس سے قبل ای سی سی کی سربراہی وزیر خزانہ کرتے تھے۔

تاہم اگلے ہی روز وزیراعظم نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سربراہی کا فیصلہ واپس لے لیا تھا اور وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کو چیئرمین ای سی سی مقرر کردیا تھا۔

کابینہ کے ایک سینیئر رکن نے اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے ’ڈان‘ کو بتایا تھا کہ وزیراعظم کو خدشہ تھا کہ وہ اپنے مصروف شیڈول اور مصروفیات کی وجہ سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں کی صدارت نہیں کر سکیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں