فتح کے قریب ہیں، جنگ بندی کا معاہدہ نہیں ہوگا، اسرائیلی وزیراعظم

07 اپريل 2024
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو— فائل فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ ہم فتح سے محض ایک قدم دور ہیں اور حماس کی جانب سے قیدی رہا کیے جانے تک جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہو گا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 7 اکتوبر کو چھڑنے والی جنگ کے 6 ماہ مکمل ہونے پر کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہم فتح سے ایک قدم دور ہیں لیکن ہم نے اس کے لیے جو قیمت ادا کی وہ بہت دردناک اور دل سوز ہے۔

انہوں نے کہا کہ قیدیوں کی واپسی تک کوئی سیز فائر نہیں ہو گا، ایسا ہرگز نہیں ہو گا، اسرائیل معاہدے کے لیے تو تیار ہیں لیکن ہتھیار پھینکنے کے لیے ہرگز تیار نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کے بجائے حماس پر قیدیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے کیونکہ ان کے ایسا کرنے سے صرف حماس مضبوط ہو گی۔

بینجمن نیتن یاہو نے یہ بیان ایک ایسے موقع پر دیا ہے جب مصر کے دارالحکومت قاہرہ سیز فائر کے حوالے سے مذاکرات شروع ہونے والے ہیں جس میں حماس اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکا کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔

یکم اپریل کو غزہ پر ہوئے فضائی حملے میں امریکی فوڈ چیریٹی ادارے ورلڈ سینٹرل کچن کے 7 رضاکار مارے گئے تھے جس کے بعد سے مغربی ممالک بالخصوص امریکا، برطانیہ اور فرانس اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں۔

گزشتہ دنوں فرانسیسی کابینہ میں ایک قرارداد بھی پیش کی گئی تھی جس میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جبکہ اسی طرح کی ایک قرارداد اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے میں پاکستان نے بھی پیش کی تھی جس کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا تھا۔

اس تمام صورتحال میں جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہیں امریکی حمایت درکار ہے تو انہیں ناصرف جنگ بندی کرنا ہو گی بلکہ غزہ میں انسانی حقوق کی صورتحال جیسے اشیائے خوردونوش اور طبی امداد کی فراہمی جیسی سہولیات کو بھی بہتر بنانا ہو گا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے الٹا ایران پر الزام عائد کردیا کہ وہ اپنی پراکسی کے ذریعے اسرائیل پر حملوں میں ملوث ہے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ جو کوئی بھی ہمیں نقصان پہنچائے گا یا نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کرے گا، ہم اسے نقصان پہنچائیں گے، ہم اس اصول پر کاربند رہیں گے۔

اس جنگ کے غزہ سے بڑھ کر پورے خطے میں پھیلنے کا خطرہ اس وقت بڑھ گیا تھا جب اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر فضائی حملہ کیا تھا جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے دو سینئر کمانڈر سمیت 7 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

ایران نے اس حملے کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا جبکہ ایران کی حمایت یافتہ لبنان کی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے ان حملوں کو فیصلہ کن موڑ قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں