سندھ کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس غلام نبی میمن نےکہا کہ محکمے کو ڈکیت گینگ کے خلاف جاری لڑائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، ڈکیت کے پاس جدید ہتھیار ہوتے ہیں جو پولیس کے لیے ایک چیلنج کا باعث ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق غلام نبی میمن نے مزید کہا سندھ حکومت پولیس فورس کے لیے ایسے ہی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ سے ان ہتھیاروں کی کھیپ آئندہ 2 ہفتوں میں پہنچ جائے گی۔

یہ بات انہوں نے آئی جی غلام نبی میمن نے ایس ایس پی کندھ کوٹ کے دفتر میں لاڑکانہ اور سکھر پولیس رینج کے اعلیٰ پولیس افسران کے اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کی۔

لاڑکانہ کے ڈی آئی جی ناصر آفتاب پٹھان نے آئی جی سندھ کو صوبے کے اضلاع میں ڈکیت گینگ کے خلاف کئی مہینوں سے جاری کارروائیوں میں ہونے والی کامیابیوں اور کوتاہیوں سے آگاہ کیا۔

کندھ کوٹ-کشمور کے ایس ایس پی بشیر احمد بروہی، ایس ایس پی لاڑکانہ میر روحل خان کھوسو، ایس ایس پی شکارپور عرفان سمو، جیکب آباد کے ایس ایس پی سید سلیم علی شاہ اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران نے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں سیکیورٹی کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔

اجلاس میں سکھر، کندھ کوٹ، کشمور، شکارپور، جیکب آباد، لاڑکانہ اور قمبر شہداد کوٹ اضلاع کے دریائی علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیے جانے والے پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشنز کی پیش رفت پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

آئی جی سندھ نے میڈیا کو بتایا کہ آپریشن کے باعث اغواء برائے تاوان کے واقعات کندھ کوٹ اور شکارپور کے علاقوں تک محدود ہو گئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ضلع کندھ کوٹ کشمور کے دریائی علاقے میں ڈکیت گروپ کے ہاتھوں اب تک صرف 9 یرغمال ہیں اور پولیس متاثرین کی بحفاظت بازیابی کے لیے وہاں آپریشن کر رہی ہے۔

پولیس اور رینجرز آپریشنز کے دوران متعدد پولیس افسران اور اہلکاروں کی شہادت پر اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی غلام نبی میمن نے پولیس فورس کے ارکان کو جدید ہتھیار نہ ہونے کے باوجود دہشت گردوں کے خلاف لڑنے اور ان پر مسلسل دباؤ ڈالنے پر تعریف کی۔

انہوں نےکہا کہ پولیس فورس نے پچھلے کچھ سالوں میں گینگ واروں اور دیگر مجرموں کو کافی بھاری نقصان پہنچایا ہے، بہت سے مجرم مارے گئے اور بہت سے زخمی اور گرفتار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پورے خطے میں مکمل امن بحال ہو جائے گا کیونکہ صوبائی حکومت کی طرف سے پولیس کو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس کیا جا رہا ہے۔

پولیس چیف نے کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں حالیہ اضافے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ان کا محکمہ کراچی میں بھی امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت محنت کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی اور صوبے کے دیگر تمام حصوں میں آپریشنز کی کامیابی کے لیے پولیس کو میڈیا اور عام لوگوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں