ایران سعودیہ تعلقات میں بہتری، 9سال بعد ایرانی عمرہ زائرین کا پہلا گروپ حجاز مقدس روانہ

22 اپريل 2024
ایران کے شہر مشہد کے بین الاقوامی ایئرپورٹ سے آج پہلی پرواز  نے اڑان بھری—فوٹو: اے ایف پی
ایران کے شہر مشہد کے بین الاقوامی ایئرپورٹ سے آج پہلی پرواز نے اڑان بھری—فوٹو: اے ایف پی

ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری کے بعد مثبت پیش رفت کے تحت ایران سے 9 سال بعد عمرہ زائرین کا پہلا گروپ سعودی عرب روانہ ہوگیا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ایران کے شہر مشہد کے بین الاقوامی ایئرپورٹ سے آج پہلی پرواز نے اڑان بھری، ایرانی زائرین کو سعودی عرب لے جانے کے لیے 11 پروازیں مقرر کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ایران سے 9 سال بعد عمرہ زائرین کا پہلا گروپ سعودی عرب روانہ ہوا، شیڈول کے مطابق زاہدان، اہواز، تبریز ، کرمان، اصفہان اور شیراز سمیت دیگر بڑے شہروں کے ہوائی اڈوں سے بھی کچھ روز بعد پروازیں چلائیں جائیں گی۔

دونوں ممالک نے مارچ 2023 میں چین کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا جس کے بعد ایران نے 7 سال بعد 6 جون کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا تھا اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ماضی کے اپنے سخت حریف کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کی بحالی کے بعد ایران کا اہم دورہ بھی کیا تھا۔

چین کے صدر شی جن پنگ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان 7 برسوں سے موجود گہری دراڑ کو ختم کرنے اور سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے ایک غیرمعمولی معاہدے میں معاونت کی جوکہ اس خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو عیاں کرتا ہے، شی جن پنگ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان السعود کے ساتھ فون پر کئی امور پر بات چیت کی تھی۔

ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی میں چین کے کردار نے مشرق وسطیٰ میں اثرورسوخ کا محور بدل کر رکھ دیا، جہاں کئی دہائیوں تک امریکا مرکزی ثالث کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے 2016 میں شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دینے کے بعد ایران میں سعودی سفارتی مشن پر حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات ختم ہوگئے تھے۔

اس واقعے کے ردعمل میں سعودی عرب نے ایرانی سفارت کاروں کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر ملک چھوڑ دینے کا حکم دے دیا تھا جبکہ ایران سے اپنے سفارت خانے کے عملے کو بھی واپس بلالیا تھا۔

اس کے علاوہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے یمن جنگ میں مداخلت کے بعد یہ تعلقات مزید خراب ہونے لگے تھے، جہاں ایران کی حمایت یافتہ حوثی تحریک نے سعودی حمایت یافتہ حکومت کو بے دخل کر کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا۔

سعودی عرب کے لیے ایران کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا مطلب سیکیورٹی خدشات میں کمی ہوسکتی ہے، سعودی عرب کی جانب سے ایران پر حوثیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام عائد کیا جاتا رہا تھا جو سعودی عرب کے شہروں اور تیل کی تنصیبات پر میزائل اور ڈرون حملے کر چکے ہیں۔

2019 میں سعودی عرب نے آئل کمپنی ’آرامکو‘ کی تنصیبات پر ایک بڑے حملے کا الزام ایران پر عائد کیا تھا تاہم ایران نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں