امریکا کی متعدد یونیورسٹیز کی انتظامیہ اور فلسطین کی حمایت میں احتجاج کرنے والے طلبہ کے درمیان تناؤ کی فضا ہے، متعدد کلاسیں منسوخ جبکہ مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق احتجاج گزشتہ ہفتے کولمبیا کی یونیورسٹی سے شروع ہوئے تھے، جہاں بڑی تعداد میں مظاہرین نے جامعات کے میدانوں میں ’غزہ یکجہتی کیمپ‘ قائم کر دیے ، اور یہ سلسلہ یالے، ایم آئی ٹی اور دیگر میں پھیل گیا۔

کلاسز کو آن لائن منتقل کر دیا گیا، جبکہ یونیورسٹی کے صدر نعمت شفیق نے اسکول کمیونٹی کے نام ایک کھلے خط میں ’ری سیٹ‘ کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران ہمارے کیمپسز میں دھمکیاں دینے اور ہراساں کرنے والے رویے کے کافی واقعات دیکھے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تناؤ کی صورتحال کم کرنے اور سب کو اگلے اقدام پر غور کرنے کا موقع دینے کے لیے میں اعلان کرتی ہوں کہ پیر کو کلاسز آن لائن ہوں گی۔

گزشتہ ہفتے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے پولیس کو کال کرنے کے بعد 100 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد بظاہر تناؤ بڑھا اور ہفتے کے اختتام پر احتجاج میں زیادہ افراد نے شرکت کی۔

سماجی خدمات انجام دینے والی طالبہ ممی ایلاس، جنہیں گرفتار کیا گیا تھا، نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم اس وقت تک یہاں رہیں گے جب تک یہ ہم سے بات نہیں کرتے اور ہمارے مطالبات کو نہیں سنتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اسلاموفوبیا یا یہود دشمنی نہیں بلکہ سب کی آزادی کے لیے یہاں موجود ہیں۔

کولمبیا یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر جوزف ہولی نے بتایا کہ یونیورسٹی نے معاملے میں پولیس کو شامل کرکے ’غلط اقدام‘ کیا، جس نے زیادہ بنیاد پرست عناصر کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا، جو طلبہ کے احتجاج کا حصہ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ تعصب اور کمیونٹی میں اختلافات سے نکلنے کے لیے نظم و ضبط اور سزا نہیں دے سکتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں