ججز کی تقرری میں کلیدی کردار ادا کرنے والا ادارہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) اپنے 2010 کے قوانین میں مجوزہ ترامیم کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہے جو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے لیے ججوں کے انتخاب کے روایتی انداز کو تبدیل کر دے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مجوزہ تبدیلیاں، جن پر کل (جمعہ) جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں بحث کی جائے گی، کا مقصد ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز کی سپریم کورٹ میں خود بخود ترقی اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کے طور پر سب سے سینئر جج کی تقرری کو ختم کرنا ہے، اس کے بجائے ترامیم میں ہر اسامی کے لیے ایک سے زیادہ امیدواروں پر مشتمل ایک زیادہ منظم انتخابی عمل تجویز کیا گیا ہے جس سے ججوں کے درمیان مسابقت میں اضافہ ہوگا۔

ترامیم کا ایک اہم پہلو عدالتی تقرری کے عمل میں بار کونسلز کا بہتر کردار ہے۔

ترامیم کے مسودے کو 4 دسمبر 2023 کو قائم کی گئی کمیٹی نے حتمی شکل دی جس کے چیئرمین سپریم کورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ، شریک چیئرمین سابق جج منظور ملک اور دیگر تھے۔

2010 میں جاری کردہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان رولز میں ترامیم کی تجویز پر غور کرنے والے اہم شعبوں میں کمیشن کے اجلاس بلانے اور فیصلے کرنے، سپریم کورٹ میں نامزدگیوں ، اعلیٰ عدالتوں میں نامزدگیوں، ضلعی عدلیہ اور بار کی ترقی کے لیے مناسب نمائندگی، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججوں کی تقرری کے لیے انتخاب کا معیار، ہائی کورٹس میں ایڈیشنل ججوں کی تصدیق، کمیشن کے سیکریٹریٹ کا قیام، سیکریٹری اور دیگر عملے کی تقرری کا عمل شامل ہے۔

کمیٹی نے تجویز پیش کی کہ سپریم کورٹ کے جج کی تقرری کے لیے چیئرپرسن مقرر کردہ معیار کے مطابق ہر اسامی کے لیے 3 افراد کے نام تجویز کرے گا اور اس آسامی کے خالی ہونے سے 15 دن قبل غور و خوض کے لیے کمیشن کا اجلاس بلائے گا۔

مجوزہ مسودے میں مزید کہا گیا کہ کہ اس کے بعد کمیشن پارلیمانی کمیٹی کی خالی جگہ کے لیے اکثریت سے ایک شخص کو نامزد کرے گا۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی ترقی کے لیے، جہاں روایتی طور پر سب سے سینئر جج کو یہ قلمدان دیا جاتا ہے، ترامیم نے تجویز دی ہے کہ چیف جسٹس کا تقرر اسی ہائی کورٹ کے 5 سینئر ججوں کے پینل سے کیا جائے گا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ کسی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے چیئر پرسن اس عہدے کے خالی ہونے سے ایک ماہ پہلے ہائی کورٹ کے پانچ سب سے سینئر ججوں کے ناموں پر غور و خوض کے لیے کمیشن کی میٹنگ بلائے گا۔

بعد ازاں کمیشن ججوں کی تقرری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کو ایک نام بھجوائے گا۔

ترامیم میں بار کونسلز کی فعال شرکت کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے کیونکہ وکلا کے ریگولیٹری اداروں کے نمائندے خود کو اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کے عمل میں خاموش تماشائی کے طور پر محسوس کرتے ہیں حالانکہ آئینی ترمیم کے ذریعے ان کا کردار اس میں شامل کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں