نوشکی میں ہلاکتوں کے بعد مسافروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اہم سڑکوں پر مزید چیک پوسٹس قائم کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث بلوچستان میں شاہراہیں مسلسل 10ویں روز بھی بند رہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹرز کے لیے کوئٹہ تفتان اور کوسٹل ہائی ویز پر سیکیورٹی پکٹس لگانے کے لیے جاری کیے گئے نئے ایس او پیز کے خلاف ٹرانسپورٹر یونین ایک ہفتے سے زائد عرصے سے احتجاج کر رہی ہے، یہ فیصلہ نوشکی میں ایک حملے کی وجہ سے کیا گیا جس میں مسلح افراد نے 9 افراد کو ان کی نسلی شناخت کی بنیاد پر اغوا کے بعد قتل کر دیا تھا۔

اس فیصلے کے خلاف بدھ کو ہونے والے اجلاس میں صوبائی وزرا کی جانب سے مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کروانے کے باوجود ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال کرتے ہوئے مختلف مقامات پر شاہراہیں بلاک کر دیں۔

احتجاج کے باعث ٹریفک معطل ہو گئی جس سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ان کے لیے ٹرانسپورٹ دستیاب نہیں تھی۔

ٹرانسپورٹرز نے نئے ایس او پیز کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ یہ انہیں اعتماد میں لیے بغیر تیار کیے گئے ہیں، انہوں نے حکومت سے نئی چیک پوسٹس کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ ہر چیک پوسٹ پر ان کی بسوں کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔

وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو، وزیر زراعت علی مدد جتک اور پیپلز پارٹی کے رہنما لیاقت لہری نے یونین رہنماؤں سے مذاکرات کیے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، ضیا اللہ لانگو نے ٹرانسپورٹرز سے کہا کہ ان کے مسائل حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ اس مسئلے کو ’باہمی مشاورت‘ سے حل کیا جاسکتا ہے۔

علی مدد جتک کا کہنا تھا کہ ہم ٹرانسپورٹرز کے مطالبات وزیر اعلیٰ بلوچستان کے سامنے اٹھائیں گے اور اس کے بعد ٹرانسپورٹرز کو درپیش مسائل حل کیے جائیں گے، انہوں نے یقین دلایا کہ وزیراعلیٰ ٹرانسپورٹرز سے جلد ملاقات کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں