سعودی عرب کی بڑی کمپنیوں کے سربراہان پر مشتمل وفد رواں ہفتے پاکستان پہنچے گا۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے آنے والے سعودی عرب کی بڑی کمپنیوں کے سربراہان کے وفد میں 42 افراد شامل ہوں گے۔

سعودی وفد میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)، توانائی، میرین، مائننگ، ادویات سازی اور ایوی ایشن سمیت دیگر کمپنیوں کے حکام شامل ہوں گے۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی کاروباری وفد کے متوقع دورہ پاکستان کے حوالے سے 16 رکنی اسٹیئرنگ کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔

ذرائع نے کہا کہ وزیر پیٹرولیم کو کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے، ان کے علاوہ وفاقی وزیر برائے تجارت، نجکار ی اور صنعت و پیداوار کمیٹی میں شامل ہیں، سعودی عرب میں پاکستانی سفیر، سیکریٹری خصوصی سرمایہ کاری کونسل بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ چیف پروٹوکول وزارت خارجہ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکانالوجی، سیکریٹریز پاور، پیٹرولیم، داخلہ، آئی ٹی، تجارت، سرمایہ کاری بورڈ کو بھی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی سعودی وفد کے لیے بزنس میٹنگز کے انتظامات کرے گی، کمیٹی کو وفد کے لیے سیکیورٹی انتظامات کرنے کا ٹاسک بھی دیا گیا ہے، وزارت تجارت کمیٹی کے لیے سیکریٹریل سپورٹ فراہم کرے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی اقتصادی فورم کی سائیڈ لائن پر سعودی عرب کے وزرائے خزانہ، سرمایہ کاری اور صنعت سے ملاقاتیں کی تھیں جنہوں نے وزیراعظم کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ جلد سعودی سرمایہ کاروں کا وفد پاکستان کا دورہ کرے گا۔

وزیراعظم نے عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد آل فالیح، سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد ال جادان کے ساتھ ساتھ سعودی وزیر برائے صنعت بندر بن ابراہیم الخیریف سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی تھیں۔

اس موقع پر سعودی وزیر سرمایہ کاری نے کہا تھا کہ سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان ہماری ترجیح ہے، ہم زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبے میں بھرپور تعاون جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرے گا اور اس سلسلے میں جلد سعودی سرمایہ کاروں کا وفد پاکستان کا دورہ کرے گا۔

وزیراعظم سے ملاقات میں سعودی وزیر خزانہ محمد ال جادان نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی ترقی سعودی عرب کی ترقی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے ویژن 2030 کے حوالے سے حکومتی سطح پر اصلاحات کیں اور مشکل فیصلے کے۔

شہباز شریف نے سعودی وزیر صنعت بندر بن ابراہیم الخیریف سے بھی ملاقات کی جنہوں نے زراعت، معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ اشتراک کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔

وزیر صنعت نے کہا تھا کہ سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے نجی کمپنیوں سے رابطے میں ہے اور یہ کمپنیاں بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گی۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان اشتراک ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے وسط میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاشی تعاون کو فروغ دینے کے لیے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ کی زیر قیادت سعودی عرب کا اعلیٰ سطح کا پاکستان آیا تھا۔

سعودی عرب کے وفد میں سعودی وزیر برائے پانی و زراعت انجینئر عبدالرحمٰن عبدالمحسن الفادلی، وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر ابراہیم الخورائف، نائب وزیر سرمایہ کاری بدر البدر، سعودی خصوصی کمیٹی کے سربراہ محمد مازید التویجری اور وزارت توانائی اور سعودی فنڈ برائے عمومی سرمایہ کاری کے سینئر حکام شامل تھے۔

یہ دورہ بنیادی طور پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور ولی عہد اور سعودی عرب کے وزیر اعظم محمد بن سلمان کے درمیان مکہ مکرمہ میں ہونے والی سابقہ ملاقات کے دوران دو طرفہ اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے سلسلے میں طے پانے والی مفاہمت کو تیز کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

سعودی وفد نے صدر مملک آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ محمد اورنگزیب اور ہم منصب وزرا، چیف آف آرمی اسٹاف اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی سے ملاقاتیں کی تھیں۔

اس دورے کا مقصد دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی شراکت داری کو مثبت تحریک دینا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں