لاہور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی زیر صدارت ماڈل ٹاؤن میں پارٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گندم خریداری بحران پر اپنی صوبائی حکومت کی ترجیحات اور پالیسی سے آگاہ کیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے بعد کی صورتحال کے علاوہ 11 مئی کو ہونے والے جنرل کونسل اجلاس کے بارے میں بھی مشاورت کی گئی۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے آج سے فیصلے کے بعد کی صورتحال سے متعلق بریفنگ دی۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کی زیرصدارت اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب، پارٹی کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز، صوبائی راناثنااللہ کے علاوہ سینئر رہنما ایازصادق، اعظم تارڑ، سعد رفیق بھی شریک تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا تھا کہ سابق وزیراعظم اور (ن) لیگ کے قائد نواز شریف چاہتے ہیں کہ شہباز شریف کی زیر قیادت حکومت اس میگا اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف کسی بھی سیاسی اثر کی پرواہ کیے بغیر ’بلاامتیاز‘ کارروائی کریں۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ماڈل ٹاؤن دفتر میں ہونے والے گزشتہ اجلاس کے دوران تجویز دی گئی تھی کہ قومی احتساب بیورو (نیب) یا وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مبینہ اسکینڈل کی تحقیقات میں شامل کیا جائے، تاہم شہباز حکومت نے دو روز قبل بتایا تھا کہ ایسا کوئی فیصلہ زیر غور نہیں۔

وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے گزشتہ روز ڈان کو بتایا تھا کہ حکومت کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ (نیب یا ایف آئی اے سے گندم اسکینڈل کی تحقیقات کرائی جائیں)، ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ اس اسکینڈل کا تعلق سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی حکومت سے ہے، لہذا شہباز شریف انتظامیہ ’بہت احتیاط سے چل رہی ہے‘۔

ان سے پوچھا گیا تھا کہ حکومت نیب کو شامل کرنے سے کیوں گریزاں ہے کیوں کہ نئے قوانین کے مطابق مبینہ اسکینڈل 50 کروڑ روپے سے زائد ہے تو سابق نگران وزیراعظم کو کیوں طلب نہیں کیا جارہا، اس سوال کا وزیر اطلاعات نے کوئی جواب نہیں دیا۔

اس پس منظر میں یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ شہباز شریف حکومت نے 8 فروری کے انتخابات کے بعد 98 ارب روپے کی گندم درآمد کی، لیکن سینئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ شہباز کابینہ نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا، تاہم حکومتی انکوائری کمیٹی مبینہ طور پر اس درآمد کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔

اسی طرح وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے سابق نگران حکومت کو گندم کے بحران کا ذمہ دار قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کا اس معاملے میں کوئی کردار نہیں۔

گزشتہ دنوں میڈیا میں یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ انوار الحق کاکڑ اور وزیر داخلہ محسن نقوی کو فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے طلب کیا تھا، جس کے بعد کمیٹی کے سربراہ نے وضاحتی بیان جاری کیا، کامران علی افضل نے کہا کہ کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ اور محسن نقوی کو طلب نہیں کیا، تاہم سابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کو مبینہ طور پر کمیٹی نے طلب کیا ہے۔

سابق نگران وزیراعظم کی مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کے ساتھ گندم بحران کے معاملے پر بحث ہوئی تھی، حنیف عباسی نے مبینہ طور پر گندم اسکینڈل کے لیے انوار الحق کاکڑ کی سرزنش کی جبکہ سابق نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر وہ ’فارم 47‘ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو مسلم لیگ (ن) کے رہنما عوام کے سامنے آنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے۔

پی ٹی آئی بھی اس معاملے میں کود پڑی تھی اور انوار الحق کاکڑ اور حنیف عباسی کے درمیان ہونے والے جھگڑے کی روشنی میں گندم اسکینڈل کی شفاف تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کا مطالبہ کیا تھا۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ انوار الحق کاکڑ اور حنیف عباسی کے انکشافات آنکھ کھولنے کے لیے کافی ہے، اور اس نے بہت سے اہم سوالات کو جنم دیا ہے، جن کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں