امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری اور روس کے وزیر خارجہ سرگئی لیورو مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پر مصافحہ کر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی

جنیوا: امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لیورو نے کہا ہے کہ تین روز تک جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کے بعد شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو محفوظ بنانے کے لیے اسے تلف کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے میں ایک مقررہ وقت کے دوران شام کے لیے تجاویز تیار کی گئی جس کے تحت دیکھا جائے گا کہ وہ ان پر کس طریقے سے عمل درآمد کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ اگر شام ان تجاویز پر عمل درآمد میں ناکام رہتا ہے تو اس کے خلاف سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کے ذریعے فوجی کارروائی کی جائے گی۔

کیری اور لیورو نے تین روز تک جاری رہنے مذاکرات کے اختتام پر ہفتے کو مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملک اور ماہرین کی ٹیمیں موجودہ ذخیرے کی اسسمنٹ پر پہنچ گئی ہیں اور شام کو ہر حال میں اپنے ہتھیار تلف کرنا ہوں گے۔

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس لائحہ عمل پر مکمل طور پر عمل کرتے ہوئے ان ہتھیاروں سے شام کے عوام اور پڑوسی ملکوں کو درپیش خطرات کا مکمل طور پر خاتمہ ہو سکتا ہے۔

امریکی رہنما نے کہا کہ جوہری پھیلاؤ کے خطرات کے باعث یہ لائحہ عمل دنیا کو زیادہ تحفظ اور سیکیورٹی فراہم کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب دنیا امید کرتی ہے کہ اسد اپنے وعدوں کو پورا کریں گے ۔۔۔ اس کے بعد کوئی رعایت یا اسد کی جانب سے اس حکمت عملی پر مکمل عمل درآمد سے کم کچھ بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ شام کی حکومت کی جانب سے مبینہ طور پر کیمائی ہتھیاروں کے استعمال کے باعث 1300 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جس میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی شامل تھی۔

شام کی حکومت کی جانب سے اس الزام کی سختی سے تردید کی گئی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ ان ہتھیاروں کا استعمال باغیوں کی جانب سے کیا گیا۔

بعد ازاں امریکا نے بھی شامی حکومت کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال میں ملوث قرار دیتے ہوئے اس پر حملہ کرنے کی دھمکی دی تھی اور اپنی بحریہ کو تیار رہنے کا حکم دیا تھا۔

امریکا کے اس اقدام کی ورلڈ سپر پاور کے اتحادیوں اور اقوام سمیت تمام ملکوں نے مخالفت کی تھی جبکہ اس معاملے پر برطانوی وزیر اعظم کو پارلیمنٹ میں ہونے والی ووٹنگ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

اسی دوران امریکی حملے کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر روس اور امریکا کے درمیان مذاکرات شروع ہوئے جو بالآخر کامیابی پر منتج ہوئے اور دونوں ملکوں نے ہتھیاروں کو محفوظ بنانے کے لیے اسے تلف کرنے پر اتفاق کیا۔

شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے حوالے سے ہونے والے ان مذاکرات کو شام میں خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات کی بحال کے پش منظر میں انتہائی اہم تصور کیا جا رہا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں