۔ فائل فوٹو

ہم پاکستان ایئر فورس کے ہلاک ہونے والے چار پائلٹوں جن میں شامل  دو اساتذہ اور دو زیرِ تربیت افراد کے لواحقین سے اظہارِ افسوس کرتے ہیں۔

جمعرات کو پیش آنے والے اس افسوس ناک حادثے میں پی اے ایف کے دو طیارے تربیتی پرواز کے دوران نوشہرہ کے علاقے میں آپس میں ٹکرا کر تباہ ہوگئے۔

اس حادثے کے بعد پاک فضائیہ کے حکم پر تحقیقاتی بورڈ تشکیل دیئے جانے کے باجود حادثے کی جڑ تک پہنچنے کے امکانات کم نظر آتے ہیں۔

شکر ہے کہ اس المناک حادثے میں جہازوں کے آبادی پر گرنے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔

حادثے میں راشاکائی میں واقع دو گھروں پر ملبہ گرنے سے آٹھ افراد زخمی ہوئے جن میں چار کی حالت تشویشناک ہے۔

تاہم اس حادثے سے کچھ اہم سوالوں نے جنم لیا ہے جن میں تربیتی پروازوں کیلئے محفوظ فضائی راستوں کا تعین نہ ہونا اور زمینی آبادی کیلئے پیدا ہونے والے خطرات شامل ہیں۔

یہ اس سال کا اسی نوعیت کا دوسرا حادثہ ہے۔ اس سے پہلے فروری میں لاہور والٹن ایئرپورٹ سے اڑنے والا ایک چھوٹا طیارہ ماڈل کالونی کے علاقے میں جاگرا تھا۔ جس میں انسٹرکٹر اور زیرِ تربیت پائلٹ دونوں ہلاک ہوئے تھے۔

فضائی حادثات کبھی بھی اور کہیں پر بھی ہوسکتے ہیں لیکن حادثہ ہونے کا امکان اس وقت کئی گنا بڑھ جاتا ہے جب جہازوں میں تربیت دی جا رہی ہو۔

اس لیئے شہری انتظامیہ کو فوجی اور ایئرپورٹ حکام کے ساتھ مل کر غور کرنا چاہیے کہ وہ کس زمینی آبادی کو ان فضائی حادثات کی صورت میں تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔

بلاشبہ یہ ایک مشکل قدم ہے کیونکہ ملک بھر کے طول و عرض میں شہروں کے علاوہ دیہات بھی پھیلے ہوئے ہیں۔ تاہم کوشش یہ کی جانی چاہیے کہ گنجان آباد علاقوں سے کم سے کم پروازیں گزریں ۔

ہوائی ٹریفک سے جڑے خطرات کو مکمل طور پر ختم تو نہیں کیا جا سکتا لیکن اس میں خاطر خواہ کمی لانے کے لیئے احتیاتی اقدامات ضرور کیئے جاسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں