کوئٹہ میں لوگ اسنوکر کلب پر ہونے والے بم دھماکے میں ہلاک ہونے شخص کی لاش کو ہٹا رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی۔۔۔

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں یکے بعد دیگرے مزید چار بم دھماکے ہوئے ہیں جس میں 81 افراد ہلاک اور 120 زخمی ہو گئے ہیں، متعدد زخمیوں کی حالت نازک ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پہلا دھماکہ علمدار روڈ پر اسنوکر کلب میں ہوا، ابھی پولیس، ریسکیو ٹیمیں اور میڈیا جائے وقوعہ پر پہنچا ہی تھا کہ اسنوکر کلب کے باہر ایک اور دھماکا ہو گیا، اس دوران ایئرپورٹ روڈ پر بھی دو دھماکے ہوئے، دھماکے کے بعد علاقے کی بجلی چلی گئی۔

علمدار روڈ پر اسنوکر کلب کے اندر کیا گیا دھماکہ خود کش تھا جبکہ اسنوکر کلب کے باہر کیا گیا دوسرا دھماکہ گاڑی کے ذریعے کیا گیا، کار کے ذریعے کیے گئے دھماکے میں100 کلو گرام سے زائد دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔

واقعے میں ایس پی، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او قائدآباد سمیت 8 پولیس اہلکار، نجی ٹی وی کا کیمرہ مین عمران شیخ اور ایدھی کے پانچ رضاکار بھی زندگی کی بازی ہار گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کالعدم لشکر جھنگوی نے حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

پولیس اور ریسکیو حکام جائے وقوعہ پر پہنچنا شروع ہو گئے ہیں جبکہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا۔

پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ کوئٹہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ہے۔

مزید براں دھماکوں کیخلاف مجلس وحدت المسلمین کی جانب سے ملک گیر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی نے تین روزہ سوگ اور شہر می شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل شام چار بجے کے قریب باچا خان چوک پر نصب بم دھماکے سے کم ازکم بارہ افراد ہلاک اور تیس کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں دو سیکیورٹی اہلکار اور ایک بچہ بھی شامل تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں