فائل فوٹو
فائل فوٹو

واشنگٹن: محققین نے بتایا ہے کہ انہوں نے پہلی دفعہ ایچ آئی وی ایڈز کے ساتھ پیدا ہوئے بچے کو بچا لیا – ایک ایسی پیش رفت جس کی وجہ سے مستقبل میں اس انفیکشن میں مبتلا بچوں کو نجات مل سکتی ہے۔

ایک اہم تکنیکی باریک فرق ہے: محقیقن اسے 'فنکشنل علاج' کہنے پر زور دے رہے ہیں ناکہ مکمل علاج۔

اس کے وجہ یہ ہے کہ وائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا۔

لیکن ابھی اس وائرس کو جسم میں اتنا کم کردیا گیا ہے کہ کسی بھی معیاری منشیات علاج کے بغیر جسم اسے کنٹرول کرسکتا ہے۔

دنیا میں آگر اب تک ایچ آئی وی ایڈز کا کسی کا علاج ہوا ہے تو وہ نام نہاد 'برلن مریض'، امریکی تیموتھی براؤن ہیں۔

انہیں لیوکیمیا اور ایڈز سے پانچ سال تک ایک ڈونر جو خود بھی ایڈز سے لڑ رہا تھا، سے بون میرو ٹرانسپلانٹ حاصل ہونے کے بعد نجات ملی۔ یہ بون میرو ٹرانسپلانٹ ان کا لیوکیمیا ٹھیک کرنے کے لیے کیا جارہا تھا۔

لیکن اس نئے کیس میں، اس بچی کو کچھ نہیں دیا گیا بلکہ عام دستیاب اینٹی ریٹرو وائرل ڈرگ دی گئی۔ لیکن جو فرق تھا وہ خوارک اور وقت کا تھا: جو پیدا ہونے کے تیس گھنٹے سے پہلے شروع کردی گئی تھی۔

محققین جسے غیر فعال ایچ آئی وی – اینفیکٹڈ سیلز کہتے ہیں، زیادہ تر اینٹی ریٹرو وائرل ٹریٹمنٹ کے کچھ ہی ہفتے بعد واپس انفیکشن شروع کردیتے ہیں، اس طرح یا تو وہ لوگ ساری زندگی اس دوائی پر رہتے یا پھر اس بیماری کو بڑھنے دیتے ہیں۔

محقق کی قیادت کرنے والے ڈیبوراح نے کہا کہ آگر اینٹی وائرل تھراپی نومولود بچوں میں ایکسپوژر کے بعد کرلی جائے تو وائرس ختم ہوجاتا ہے اور لمبے عرصے تک افاقہ ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بچی کی ماں ایڈز کی مریض تھی۔ خطرے والے نومولود بچے کے لئے عام پروٹوکول میں انہیں دوائی کی کم خوراک دی جاتی ہے جب تک ایڈز کے بلڈ ٹیسٹ کے نتائج چھ ہفتے کے ہونے پر مل نہیں جاتے۔

ٹیسٹ میں پتہ چلا کہ بچے کے وائرل شمار میں مسلسل کمی آئی   جو پیدا ہونے کے 29 دن بعد پتہ بھی نہیں چل رہے تھے۔

بچے کو اٹھارہ مہینے تک اینٹی ریٹرو وائرل کے ساتھ فولو اپ ٹریٹمنٹ دیا گیا جس کے بعد دس مہینے تک ڈاکٹروں نے اس سے رابطہ کھو دیا اور اس دوران وہ اینٹی ریٹرو وائرل نہیں لے رہی تھی۔ جب محققین نے اس کا بلڈ ٹیسٹ کیا تو کسی میں بھی ایڈز کے مثبت نتائج نہیں آئے۔

اس وقت ماہرین کی پہلی ترجیح ہے ماؤں سے بچوں میں ایڈز کی منتقلی کو روکنا۔ ان کا کہنا ہے کہ ماؤں کی اے آر وی ٹریٹمنٹ سے 98 فیصد نومولود میں ایڈز منتقل نہیں ہوتا۔

تبصرے (0) بند ہیں