آروشی قتل کیس میں ماں باپ کو عمر قید

26 نومبر 2013
راجیش اور نوپور تلوار کو اپنی 14 سالہ بیٹی اور نیپالی ملازم ہیمراج    بنجادے کے قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ فائل فوٹو اے پی
راجیش اور نوپور تلوار کو اپنی 14 سالہ بیٹی اور نیپالی ملازم ہیمراج بنجادے کے قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ فائل فوٹو اے پی

غازی آباد: ہندوستانی عدالت نے بیٹی اور نوکر کے قتل کے الزام میں ڈینٹسٹ جوڑے کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

پیر کو عدالت نے راجیش اور نوپور تلوار پر اپنی 14 سالہ بیٹی اور نیپالی ملازم ہیمراج بنجادے کے قتل کی فرد جرم عائد کی تھی۔

راجیش اور نوپور تلوار نامی دانتوں کے علاج کرنے والے جوڑے نے پانچ سال قبل 2008 میں نئی دہلی میں واقع اپنے گھر پر 14 سالہ بیٹی آروشی اور نیپالی نوکر کو سرجری کے لیے استعمال کیے جانے والے نوک دار آلے کی مدد سے گلا کاٹ کر قتل کر دیا تھا۔

تفتیش کاروں نے الزام عائد کیا کہ آروشی کے والدین نے اسے 45 سالہ نوکر کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں دیکھا تھا اور اسی لیے انتقاماً غیرت کے نام پر دونوں کو قتل کر دیا۔

دوسری جانب ڈاکٹر جوڑے کا اصرار تھا کہ وہ سالوں سے پولیس کی نا اہلی اور میڈیا ٹرائل کا شکار ہیں۔

منگل کو مقدمے کی سماعت کے موقع پر پراسیکیوٹر نے دونوں ملزمان کو پھانسی سزا دینے کا مطالبہ کیا جسے جج شیام لعل نے مسترد کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

پراسیکیوٹر آر کے سینی نے عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمر قید بنیادی سزا ہے، ہم اس فیصلے سے مطمئن ہیں، مقدمے کا اختتام ہو گیا ہے۔

تاہم ملزمان نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں دوسری جانب ان کے وکلا کی ٹیم نے انڈین بیورو آف انویسٹی گیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

وکیل صفائی تنویر احمد نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ ختم نہیں بلکہ شروع ہوئی ہے، ہم ایک اپیل دائر کریں گے اور ہمیں یقین ہے کہ فیصلہ بدل دیا جائے گا۔

اس مقدمے کے سامنے آنے سے ہندوستان میں خواتین پر مظالم خصوصاً غیرت کے نام ہر قتل اور جنسی زیادتی کے کیس بڑی تعداد میں منظر عام پر آئے جس میں سب سے بڑا واقعہ گزشتہ سال دہلی میں ایک طالبہ کا بدترین گینگ ریپ تھا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ دونوں مجرموں کے خلاف کسی بھی قسم کے ٹھوس شواہد نہیں ملے اور ان دونوں کے خلاف یہ مقدمہ محض اس ثبوت یا بات پر قائم ہے کہ مقتولین کو آخری بار ان دونوں کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔

آروشی مئی 2008 کی ایک صبح اپنے کمرے میں بستر پر مردہ پائی گئی تھی جہاں اس کا گلا کاٹ کر قتل کیا گیا تھا۔

پولیس نے ابتدائی طور پر گھر کے ملازم کو قتل کا ذمے دار ٹھہرایا تھا جو اس وقت موجود نہیں تھا لیکن ایک دن بعد ہی چھت سے اس کی سڑی ہوئی لاش ملی تھی۔

رپورٹس کے مطابق نوکر کا بھی گلا کٹا ہوا تھا اور اس کے سر پر بھی ایک زخم تھا۔

اس کے بعد حکام نے راجیش تلوار کے نیپالی ڈینٹل اسسٹنٹ کو دو مقامی نوکروں ے ساتھ گرفتار کر لیا تھا تاہم ٹھوس شواہد نہ ہونے کی بنا پر ان سب کو رہا کردیا گیا تھا۔

تاہم 2010 میں پولیس نے ٹھوس شواہد نہ ملنے پر مقدمے کو بند کرنے کا اعلان کر دیا تھا جہاں وہ جائے وقوعہ کو سیل نہ کرنے، پڑوسیوں اور رشتے داروں کی موقع پر آمد اور ایک دن کے بھی بعد دوسری لاش ملنے کے باعث تحقیقات میں ناکام رہی تھی۔ اس دوران پہلے دن سے ہی میڈیا آروشی کے ماں باپ پر شبہ ظاہر کر رہا تھا ۔

مقدمے میں اہم موڑ اس وقت آیا جب ماں باپ نے قاتلوں کی گرفتاری پر زور دیتے ہوئے مقدمہ دوبارہ کھولنے کی درخواست دائر کی لیکن الٹا ان پر ہی قتل کا الزام لگا دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں