لاہور: سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے دائر درخواست کی سماعت کےموقع پر تمام لاپتہ افراد کو 28 نومبر تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس امیر ہانی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت ایڈیشنل سیکریٹری دفاع راجہ عارف نذیر نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ سیکریٹری دفاع چھٹی پر ہیں اس لیے عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔

اس پر عدالت عظمیٰ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے لاپتہ افراد کو ہر صورت میں عدالت میں دوپہر ایک بجے تک پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

جب وقفے کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو ایڈیشنل سیکرٹری دفاع راجہ عارف نذیر نے لاپتہ افراد کو پیش کرنے کے مہلت کی استدعاکی جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ وقت مانگنا تو ایک بہانہ ہے، آپ کو تو قانون کی پرواہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیکن ہمیں قانون کا احساس ہے اور آئین کا آرٹیکل 9 واضع طور پر بتاتا ہے کہ کسی کو غیر قانونی طورپرحراست میں نہیں رکھا جا سکتا۔

چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہم کیس کی تہہ تک جائیں گے چاہے کسی بڑے ہی کو کیوں نہ بلانا پڑے، اگر لاپتہ افراد مجرم ہیں تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیئے۔

عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری دفاع کو حکم دیاکہ لاپتہ افراد کو ہرصورت میں بازیاب کراکے عدالت میں آج ہی پیش کیاجائے چاہے رات کے آٹھ بجے تک ہمیں عدالت میں ہی کیوں نہ بیٹھنا پڑے اور کیس کی مزید سماعت شام تک ملتوی کر دی تھی۔

تاہم جب کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو ایڈ یشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر دفاع کا قلمدان وزیر اعظم کے پاس ہے اور ان سے رابطہ نہیں ہو رہا اس لیے مزید مہلت دی جائے۔

اس موقع پر عدالت نے حکومت کو مزید مہلت دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی اور حکومت کو لاپتہ افراد کو 28 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں