پاکستان کا اقوامِ متحدہ میں ڈرون حملے روکنے کی دوبارہ درخواست

27 نومبر 2013
جب مسلح ڈرون، غیر مسلح اور بے گناہ عوام کو قتل کریں تو یہ بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔ پاکستانی مندوب مسعود خان کا مؤقف۔ فائل تصویر
جب مسلح ڈرون، غیر مسلح اور بے گناہ عوام کو قتل کریں تو یہ بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔ پاکستانی مندوب مسعود خان کا مؤقف۔ فائل تصویر

اقوامِ متحدہ: پاکستان نے اقوامِ متحدہ کے ایک اجلاس میں اپنی سرزمین پر' غیرقانونی' ڈرون حملوں کو فوری طور پر روکنے کی درخواست کی ہے۔

پاکستان کی جانب سے یہ بات اقوامِ متحدہ کی اس کمیٹی کے اجلاس کے بعد کہی گئی ہے جس میں تمام فریقین نے متفقہ طور پر ایک قرار داد پیش کی ہے جس میں بغیر پائیلٹ کے بمبار طیاروں کے استعمال کے قانونی پہلوؤں کی وضاحت پر زور دیا گیا ہے۔

' جب مسلح ڈرون، غیر مسلح اور بے گناہ عوام کو قتل کریں تو یہ بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہوگی،' یواین میں پاکستانی سفیر مسعود نے جنرل اسمبلی کی تھرڈ کمیٹی پر قرارداد کے ڈرافٹ کی منظوری کے موقع پر کہی۔ یہ کمیٹی معاشرتی، انسانی اور ثقافتی پہلوؤں پر بحث کرتی ہے۔

اس متن کے تحت' دہشتگردی کیخلاف جنگ میں انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کے تحفظ' نامی مسودے پر 193 رکنی اسمبلی نے نوٹ لکھے جو یو این کے خصوصی رپورتاژ بین ایمرسن کی اس رپورٹ پرمبنی ہے جو انہوں نے ڈرون پر گزشتہ ماہ تحریر کی تھی۔

اسمبلی نے فوری طور پر اس کی ضرورت پر زوردیا کہ رکن ممالک کی جانب سے دور سے آپریٹ کئے جانے والے غیرانسان بردار طیاروں کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے۔

مسعود خان نے کہا کہ اگرچہ وہ اس اتفاقِ رائے میں شامل تو ہیں تاہم انہیں تشویش ہے کہ اس کا ٹیکسٹ ان مروجہ بین الاقوامی قوانین کے تحت نہیں جو دوسروں ممالک پر ڈرون حملوں پر بحث کرتے ہیں۔ دوسری جانب انہوں نے کہا کہ ہم اس قرارداد کو سراہتے ہیں جس میں پہلی مرتبہ دہشتگردی کیخلاف ڈرونز کے استعمال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے رکن ممالک کے درمیان اس کے قانونی پہلوؤں کے درمیان کسی معاہدے کی بات کی گئی ہے۔

' ڈرونز کے استعمال سے پاکستانی کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہیں۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں انسانی حقوق کے واضح اصول، احتیاطیں اور دیگر پہلوؤں کو مدِ نظر رکھنا ضروری ہے۔ اور یہی وہ نکتہ ہے جسے نظر انداز کیا جارہا ہے۔ جبکہ ڈرونز کے حملوں اور مرکزی میدانِ جنگ کے درمیان جغرافیائی دوری بھی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ایسے (ڈرونز) حملے بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کے قوانین کے تحت ہونے چاہئیں۔

انہوں نے زور دیا کہ قانونی طور پر تنازعے کا جغرافیائی پہلو اور خطرے کی نوعیت بھی واضح کرنا ضروری ہے۔

' پاک افغان سرحد پر غیر بین الاقوامی تنازعے میں ایسے حملے کسی بھی طرح جائز قرار نہیں دیئے جاسکتے،' انہوں نے کہا۔

مسعود خان نے کہا کہ ڈرون حملوں نے پوری پاکستانی قوم کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔ اس غیرانسانی عمل میں زخمی ہونے والے اور مرنے والے لواحقین کے درمیان خوف اور نفرت پیدا ہورہی ہے۔

' ڈرون حملے دہشت گردی روکنے میں فائدے کی بجائے نقصاندہ ہیں،' انہوں نے کہا۔

تبصرے (0) بند ہیں