پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالرز کی امریکی امداد

05 مارچ 2014
اوبامہ انتظامیہ نے 2015ء کے لیے مجوزہ امریکی بجٹ میں پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالرز کی درخواست کانگریس کو منظوری کے لیے بھیج دی۔ —. فائل فوٹو
اوبامہ انتظامیہ نے 2015ء کے لیے مجوزہ امریکی بجٹ میں پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالرز کی درخواست کانگریس کو منظوری کے لیے بھیج دی۔ —. فائل فوٹو

واشنگٹن: اوبا انتظامیہ نے مالی سال 2015ء کے اپنے مجوزہ بجٹ میں پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالرز کی امداد کی تجویز منظوری کے لیے کانگریس کو بھیج دی۔

بین الاقوامی ترقی کے تین اعشاریہ نو ٹرلین ڈالرز کے بجٹ پیکج میں چھیالیس اعشاریہ دو ارب ڈالرز محکمہ خارجہ اور امریکی ایجنسی کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان سمیت دیگر ممالک کے لیے اس فنڈ میں سے امریکی امداد فراہم کی جائے گی۔

اگرچہ ان دونوں سرکاری اداروں کے لیے 2014ء سے صفر اعشاریہ دو فیصد کمی کی درخواست کی گئی ہے، تاہم امریکی انتظامیہ نے اس کی بہت سی اہم ترجیحات کے لیے فنڈنگ کو برقرار رکھا ہے، اور شام کے لیے فنڈز میں نمایاں اضافے کے لیے کوشش کی گئی ہے۔

بجٹ تجاویز میں افغانستان، عراق اور پاکستان کے امدادی پروگراموں کے لیے پانچ اعشاریہ ایک ارب ڈالرز رکھے گئے ہیں۔ اس میں پچھلے سال کی نسبت خاصی اہم تخفیف کی گئی ہے۔

امریکی ٹی وی چینلز کے پروگراموں میں ماہرین نے اس تخفیف کو افغانستان میں اوباما انتظامیہ فوجی مشغولیت میں کمی کے ارادے اور عراق میں جنگ کے خاتمے سے منسوب کیا ہے۔

پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالرز کی امداد میں سے اٹھائیس کروڑ ڈالرز پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی مدد کے لیے ہیں۔ باقی رقم اقتصادی امداد کے طور پر دی جائے گی۔

اوباما انتظامیہ دو اعشاریہ چھ ارب ڈالرز کی رقم افغانستان میں اور ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالرز کی رقم عراق میں آپریشنز کے لیے حاصل کرنا چاہتی ہے، اس میں پچیس کروڑ ڈالرز کی رقم عراقی فوج کی مدد کے لیے ہے۔

وہائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والی ایک دستاویزمیں واضح کیا گیا ہے کہ ایک متحد افغانستان کے لیے فوجی مشن کی سیاسی اور سیکیورٹی حمایت کے ساتھ قابل اعتماد منتقلی 2015ء میں امریکی انتظامیہ کے اہم اہداف میں سے ایک ہے۔

امریکا اس سال کے آخر تک افغانستان سے اپنے زیادہ تر فوجی واپس بلوانے کا ارادہ رکھتا ہے، لیکن اگر کابل ایک دو طرفہ سیکیورٹی معاہدے پر دستخط کردیتا ہے تو وہ ایک مختصر فوج چھوڑ دے گا۔

وہائٹ ہاؤس نے اپنے بجٹ نوٹ میں کہا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ امریکی فوج کے انخلاء کے بعد افغان حکومت اپنے مستقبل کی ذمہ داری سنبھالے۔

شام کے لیے جو ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالرز کی رقم کی درخواست کی گئی ہے، اس کو شامی پناہ گزینوں اور حزبِ اختلاف کی فوجوں کی مدد کے لیے استعمال کی جائے گی، جو شامی صدر بشار الاسد کو شکست دینے کی کوشش کررہی ہیں۔

شام کے انسانی بحران کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں جمہوری تبدیلی کی مدد کے منصوبے کے لیے کے لیے کانگریس سے ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالرز کے اخراجات کی درخواست کی گئی ہے۔ اس میں سے چالیس کروڑ ڈالرز شام میں متوقع منتقلی کی مدد کے لیے رکھے جائیں گے۔

پینٹاگون نے 2015ء کے بجٹ کے لیے 496ارب ڈالرز کی درخواست کی ہے، اس میں افغانستان میں آپریشنز کے لیے رقم شامل نہیں ہے۔ اس جنگی امداد کے اقدام میں اس لیے تاخیر ہورہی ہے کہ افغان حکومت نے ایک سیکیورٹی معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔

افغانستان میں 2013ء اور 2014ء کے درمیان امریکی افواج کی تعداد چالیس فیصد تک کم ہو گئی تھی، اس کے باوجود پینٹاگون کے اخراجات کی درخواست کبھی مسترد نہیں کی گئی۔ 2013ء میں پینٹاگون نے اٹھاسی اعشاریہ پانچ ارب ڈالرز کی درخواست کی تھی اور کانگریس نے 2041ء میں اس میں پانچ ارب ڈالرز کا اضافہ کرتے ہوئے منظور کرلیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں