اسلامی نظریاتی کونسل ختم کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2014
اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی۔ فوٹو آئی این پی
اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی۔ فوٹو آئی این پی

کراچی: سندھ اسمبلی میں اسلامی نظریاتی کونسل ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کونسل کی سفارشات ختم کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق پیر کو سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔

سندھ اسمبلی میں خواتین سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے کے خلاف شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور وفاق سے مطالبہ کیا گیا کہ کم عمری کی شادی، ڈی این اے ٹیسٹ سے متعلق عملدرآمد روکا جائے۔

اجلاس میں پاکستان ملسم لیگ - فنکشنل کی رکن اسمبلی مہتاب اختر راشدی نے قرارداد پیش کی۔

سندھ اسمبلی میں اسلامی نظریاتی کونسل ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کونسل کی سفارشات ختم کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

یاد رہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے کم عمری میں شادی پر پابندی کو غیر اسلامی قرار دے دیا تھا۔

گیارہ مارچ کو کونسل کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر کہا گیا کہ بچوں کی شادی کے لیے کم سے کم عمرکا تعین نہیں کیا جاسکتا۔

اس سے ایک دن قبل ہی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا تھا کہ پہلی بیوی کی موجودگی میں دوسری شادی کے قوانین مذہبی اصولوں کے خلاف ہیں۔

پاکستانی قوانین کے مطابق کسی بھی شخص کو دوسری شادی کرنے کے لیے اپنی پہلی بیوی سے اجازت لینا لازمی ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’’شریعت اجازت دیتی ہے کہ کوئی شخص ایک سے زیادہ شادی کرسکتا ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت اس قانون میں ترمیم کرے۔‘‘

گزشتہ دنوں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اسلامی نظریاتی کونسل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ 'بدقسمتی سے اسلامی نظریاتی کونسل، طالبان کی روایات کو قوت بخش رہی ہے

انہوں نے کہا کہ ’’1978ء میں اسلامی نظریاتی کونسل نے سفارش کی تھی کہ پاکستان کے قومی پرچم پر ’کلمہ طیّبہ‘ تحریر ہونا چاہیٔے، اور بعد میں مجاہدین نے اس خیال کو مستعار لے لیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

zeeshan khan Apr 02, 2014 12:25am
اس زمر میں کچھ باتیں قابل تشویش ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے سربرہ مولانا محمد خان شیرانی جمعیت علمائے اسلام (ملا ڈیزل گروپ) کے رکن ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام قیام پاکستان سے پہلے انڈین نیشنل کانگرس کی حمایت میں وجود میں آئی تھی۔ پاکستان کے اسلامی تشخص کو بگاڑنے میں اسلامی جماعتوں نے اپنا کام کیا ہے۔ جہاں مولانا فضل الرحمان نے ایک عورت کی حکومت کو جائز قرار دیا اسی ملک میں ایک لال مسجد کے مولانا نے مشرف کی روشن خیالی سے متاثر ہو کر برقعہ پہن لیا۔