تھائی وزیر اعظم فوجی حراست میں

سابق تھائی وزیر اعظم یگ لک شنواترا۔ فائل فوٹو
سابق تھائی وزیر اعظم یگ لک شنواترا۔ فائل فوٹو

بنکاک: تھائی لینڈ کی سابقہ وزیر اعظم ینگ لک شنواترا کو ان کے اہلخانہ کے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جہاں فوجی حکومت نے ملکی اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔

برطرف حکومت اور اس کے سیاستدانوں کو فوج میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

برطرف وزیر اعظم کو کافی گھنٹوں تک حراست میں رکھا گیا جس کے بعد انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ آرمی چیف جنرل پرایتھ چان اوچا نے اہم حکام سے بھی ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ کسی بھی قسم کے انتخابی عمل سے قبل اصلاحات ضروری ہیں۔

جمعہ کو جنرل پرایتھ ے گورنر، تجارتی رہنماؤں اور شہری افسران کو بھی بنکاک کے آرمی کلب میں طلب کیا۔

تھائی لینڈ کے چھ سینئر ترین فوجی افسران کو ملکی معاملات چلانے کی ذمے داری دی گئی ہے جبکہ صوبائی کمانڈرز مقامی حکومتوں کے نظام کی نگرانی کریں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ فوجی بغاوت کی طرح اس بار جلد سویلین حکوت کے جلد لانے کے حوالے سے کوئی وعدے نہیں کیے گئے۔

جنرل پرایتھ نے اجلاس کو بتایا کہ میں چاہتا ہوں کہ تمام سول افسران ملکی انتظام میں مدد کریں، ہمیں ہر حال میں انتخابات سے قبل معاشی، معاشرتی اور سیاسی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اگر صورتحال پرامن رہی تو ہم اقتدار لوگوں کو منتقل کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔

یاد رہے کہ ملک میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری بحرانی صورتحال کے بعد جمعرات کو فوج نے حکومت کو برطرف کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا اور عوامی اجتماعات پر پابندی لگاتے ہوئے سیاستدانوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں