اسرائیل کا غزہ کی سرنگیں تباہ کرنے کا عزم

اپ ڈیٹ 01 اگست 2014
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو، رائٹز فوٹو۔۔۔۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو، رائٹز فوٹو۔۔۔۔

غزہ: اسرائیل نے جمعرات کو اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اس کی فوج غزہ سے اس وقت تک انخلا نہیں کرے گی جب تک سر حد پار سرنگوں کو تباہ نہ کر دیا جاتا۔

تل ابیب میں کابینہ کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ایسی جنگ بندی کو قبول نہیں کریں گے جس میں اسرائیل پر حملہ کرنے کے لیے عسکریت پسندوں کے زیر استعمال سرنگوں کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔

اجلاس کے آغاز میں انہوں نے کہا کہ.'ہم نے اب تک دہشت گردوں کی درجنوں سرنگوں کو تباہ کر دیا ہے اور ہم اس مشن کو جنگ بندی کے ساتھ یا اس کے بغیر ختم کر کے ہی دم لیں گے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم ایسی جنگ بندی کی تجویز کو قبول نہیں کریں گے جس میں اسرائیلی شہریوں کی سلامتی کے لیے فوج کو اس کام کو مکمل کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی'۔

اس سے پہلے غزہ میں جاری جنگ کے دوران اسرائیل نے 16 ہزار سے زائد اضافی فوجیوں کو طلب کرنے کا اعلان کیا تھا، جس سے کل طلب کردہ فوجیوں کی تعداد 86ہزار ہو گئی ہے۔ تاہم اسرائیل نے یہ نہیں بتایا کہ غزہ میں اس وقت کتنے اسرائیلی فوجی لڑائی میں حصہ لے رہے ہیں۔

چوبیس دنوں میں غزہ میں 1,397 لوگوں کی ہلاکتوں پر بین الاقوامی تشویش کے باوجود واشنگٹن نے اسرائیل کی کم ہوتی گولہ بارود کی فراہمی پر اتفاق کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں دو تہائی شہری تھے جن میں نصب خواتین اور بچے شامل تھے۔

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کے اعلٰی اہلکار نے جمعرات کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں بتایا کہ 'غزہ میں آبادی کو خطرناک صورتحال کا سامنا ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری سے انتہائی بگڑتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی اپیل کی'۔

بدھ کو شمالی غزہ میں اقوام متحدہ کے ایک اسکول پر گولہ باری کے نتیجے میں سولہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اقوام متحدہ کے تحت انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ نوی پلے نے اسرائیل پر اسکولوں اور ہسپتالوں پر حملوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اسرائیل 'جان بوجھ' کر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں