بغداد عراق کے مشرقی صوبہ دیالی میں جمعہ کو ایک مسجد پر مسلح افراد کے حملے میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے۔

عراق 2006 اور 2007 کے بعد فرقہ وارانہ تشدد کی زد میں ہے اور اس سال بھی سیکڑوں لوگ اس قسم کے واقعات میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق صوبہ دیالی میں یعقوبہ شہر کے ہسپتال میں کم از کم 30 لاشیں لائی گئیں ہیں تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد اس کافی زیادہ ہے۔

ایمبولینسیں لاشوں کو صوبے دیالی کے اہم شہر بعقوبہ سے منتقل کر رہی ہیں جہاں عسکریت پسند کافی طاقتور اور سرگرم ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Najum Safi Aug 22, 2014 11:12pm
داعش کے نئے کھیل۔ امریکی پالیسی پر گامزں داعش امت مسلمہ میں نفرت کے بیچ بو رھی ھے۔ اور بکھری ھوئی امہ کویکجا کرنے کے بجائے مزید تقسیم کررھی ھے۔ یہ بات عربی کا مشہور اخبار اور ٹی وی چینل بارھا دھرا چکا ھے۔ عراقی حکام کا کہناہے کہ دولت اسلامی عراق وشام (داعش) سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں نے اس علاقے میں آباد دومقامی قبائل آل ویس اور الجبور کو اپنے ساتھ ملنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی ہے مگر ان دونوں قبیلوں نے اب تک داعش کے ساتھ شامل ہونے سے انکار کیا ہے۔ واضح رہے کہ دولت اسلامی کے جنگجوؤں نے حال ہی میں دیالا کے دوقصبوں جلولہ اور السعدیہ پر قبضہ کر لیا تھا۔تاہم شیعہ ملیشیا کے حملے کا نشانہ بننے والے گاؤں امام ویس پر ابھی تک حکومت کا ہی کنٹرول ہے۔ بغداد تک پہنچنےکیلئے دیالیٰ پر قبضہ ضروری ہے۔ چاھے وہ خودکش حملہ کی صورت میں ھوں یا نماز جمعہ کے دوران مسجد مصعب بن عمیر کے ۷۰ مسلمانوں اور امام مسجد کو شہید کرکے ھو۔ خود اپنے ھی ھاتھوں اپنوں کا خون بہانے پر تلے ہیں اور الزام کسی دوسرے پر تھوپنا چاھتے ھیں ۔ ۴۸ گھنٹےکو جو ٹائم دیا گیا ھے اس میں امید ھے کہ صورتحال بالکل واضح ہو جائیگی۔ ان آبادیوں میں سنی شیعہ کا کوئی مسلہ نہیں ھے۔ ایک ساتھ رھتے تھے اور آپس میں شادی بیاہ کرتے ہیں