راولپنڈی: اگرچہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین قومی اسمبلی نے اپنے استعفے پیش کر دیے ہیں، تاہم پارٹی نے ابھی تک اراکین پنجاب اسمبلی کی نشستیں چھوڑنے کا فیصلہ نہیں کیا۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ضلعی صدر رکن پنجاب اسمبلی آصف عباسی نے بتایا کہ ہم نے اپنے استعفے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما میاں محمود الرشید کے حوالے کر دیے ہیں،اب یہ پارٹی پر منحصر ہے کہ وہ اس کے استعمال کا فیصلہ کب کرے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب اپنے عہدے نہیں چھوڑتے تو پہلے قومی اسمبلی سے استعفے دیے جائیں گے بعد میں پنجاب اسمبلی سے۔

ضلع راولپنڈی میں 14ارکان میں سے 6 تحریک انصاف سے تعلق رکھتے ہیں۔

صدیق خان (پی پی-7)،ملک تیمور مسعود (پی پی-8)، آصف محمود (پی پی-9)، راشد حفیظ (پی پی 11)،اعجاز خان جازی (پی پی12)،اور عارف عباسی (پی پی13).

صوبائی اسمبلی کی 371 نشستوں میں سے تحریک انصاف کی پانچ خواتین اور ایک اقلیتی نشتوں سمیت 30 نشستیں ہیں۔

مسلم لیگ ن کی 311 نشستیں، پیپلز پارٹی کی آٹھ مسلم لیگ ق کی تین اور مسلم لیگ زیڈ کی تین پی این ایم ایل اور بی این اے پی، کی ایک ایک اور پانچ آزاد نشستیں ہیں۔

تاہم دیگر سیاسی کارکنوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے 34 اراکین قومی اسمبلی کے مستعفی ہونے سے سیاسی بحران سنگین ہو جائے گا اور حکومت کے لیے انتخابات کا انعقاد مشکل ہو جائے گا۔

پی پی پی کے مقامی رہنما عامر فدا پراچہ نے کہا کہ اس کا اثر پنجاب پر پڑے گا کیونکہ خیبر پختونخوا کی اسمبلی حزب اختلاف کی وزیر اعلی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے بعد بظاہر محفوظ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی ارکین استعفی دے دیتے ہیں تو حکومت کے لئے خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات منعقد کرانا مشکل ہو جائے گا۔

جماعت اسلامی کے مقامی رہنما ملک اعظم نے کہا کہ جماعت اسلامی معاملات کے حل کے لیے تمام جماعتوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو استعفے دینے کی ضرورت نہیں کیونکہ پی ٹی آئی پنجاب اسمبلی میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت ہے ان کے استعفے دینے سے صوبائی حکومت کو فری ہینڈ مل جائے گا۔

سابق رکن قومی اسمبلی ملک شکیل اعوان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی صوبائی اسمبلی سے استعفے نہیں دے گی کیونکہ اس صورت میں پی ٹی آئی کا پارلیمانی سیاست میں کوئی کردار نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے لیے انتخابات کا انعقاد مشکل نہیں ہو گا۔

تبصرے (0) بند ہیں