پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے اپنی اتحادی جماعت اسلامی کو خوش کرنے کے لیے درسی کتابوں میں سے 'قابل اعتراض' مواد خارج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

محکمہ تعلیم کے ایک سینیئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے پرائمری جماعتوں کی درسی کتابوں میں بغیر دوپٹے کے بچیوں کی تصاویر، کرسمس کیک ، ایمبولینس گاڑیوں پر ہلال کے نشان کے بجائے عیسائیوں کے مذہبی نشان صلیب کی موجودگی اور السلام علیکم' کے بجائے 'گڈ مارننگ' کے الفاظ پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔'

رابطہ کرنے پر جماعت اسلامی کے ترجمان اسرار اللہ نے بتایاکہ 'ان کی جماعت کو درسی کتب میں کچھ قابل اعتراض مواد پر تحفظات تھے لیکن یہ مواد بدھ کو وزیر برائے ایلیمنٹری اور سیکنڈری ایجوکیشن عاطف خان کی پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد ہٹایا جا چکا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کے عہدیداران قابل اعتراج مواد کو نکالنے اور اس کے بجائے جماعت اسلامی کی جانب سے تجویز کردہ مواد شامل کرنے پر رضامند ہے۔

اسرار اللہ کے مطابق نظر ثانی شدہ سلیبس سے اسلامی تعلیمات اور نظریہ پاکستان کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ قابلِ اعتراض مواد کی موجودگی پر جماعت اسلامی نے احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دی تھی۔

جماعت اسلامی کے صوبائی چیف پروفیسر محمد ابراہیم نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ پرائمری جماعتوں کے سلیبس کی تیاری کے سلسلے میں ان سے مشاورت نہیں کی گئی۔

انھوں نے شکایت کی کہ صوبائی حکومت نے حضرت محمد ﷺ کی زندگی ، امہات المومنین اور خلفائے راشدین پر مبنی اسباق بھی نصاب سے خارج کرد یئے تھے، جبکہ ان کی جگہ رنجیت سنگھ، راجا داہر اور خان عبدالففار خان پر مبنی اسباق شامل ِ نصاب کیے گئے تھے۔

جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے پی ٹی آئی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ گزشتہ حکومت کی جانب سے شامل کیا گیا قابل اعتراض مواد خارج کر کے جماعت اسلامی کی مشاورت سے سلیبس ڈیزائن کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں