انڈیا، امریکا کا دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کا عہد

02 اکتوبر 2014
بارک اوباما اور نریندر مودی کے درمیان ملاقات کا ایک منظر۔ —رائٹرز فوٹو
بارک اوباما اور نریندر مودی کے درمیان ملاقات کا ایک منظر۔ —رائٹرز فوٹو

واشنگٹن: ہندوستان اور امریکا نے ایک مشترکہ بیان میں القاعدہ ، لشکر طیبہ اور ان سے جڑے دوسرے گروہوں کو ختم کرنے کے لئے اکھٹے کام کرنے کا عہد کیا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے چار روزہ دورہ ختم ہونے پر جاری اس مشترکہ بیان میں پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ نومبر، 2008 ممبئی حملوں کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔

دونوں ملکوں نے عہد کیا کہ وہ لشکر طیبہ، جیش محمد، ڈی کمپنی، حقانی گروپ اور القاعدہ کو ملنے والی مالی اور تکنیکی معاونت کو ختم کرنے کے لئے مشترکہ کوششیں کریں گے۔

انڈین میڈیا نےجرائم کی دنیا کے باس داؤد ابراہیم کے گروپ کے لئے ڈی کمپنی کا لفظ اختراع کیا ہے۔

دہلی کا دعوی ہے کہ ابراہیم پاکستان میں موجود ہیں جبکہ اسلام آباد اس دعوی کو مسترد کرتا ہے۔

مشترکہ بیان میں امریکی صدر بارک اوباما اور مودی نے 'دہشت گردی کی وجہ سے لاحق مسلسل خطرہ' پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے'اسے ختم کرنے کے لئے جامع عالمی کوششوں کی ضرورت' پر زور دیا۔

خیال رہے بدھ کو امریکی محکمہ خزانہ نے دو شدت پسند تنظیموں لشکر طیبہ اور حرکت المجاہدین پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے ان کے لیڈروں کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اعلان میں دعوی کیا گیا کہ ان اثاثوں کی مدد سے لشکر طیبہ کو مالی معاونت فراہم کی جا رہی تھی۔

محکمہ خزانہ کے جاری نوٹس میں حرکت المجاہدین کو 'ایک دہشت گرد گروپ ظاہر کیا گیا جو پورے انڈٰیا، پاکستان اور افغانستان میں سرگرم ہے اور اس کے مشرقی افغانستان میں تربیت گاہیں بھی موجود ہیں'۔

نوٹس کے مطابق: حرکت المجاہدین نے 2005 کشمیر میں حملہ کرتے ہوئے کم از کم 15 لوگوں کو مار دیا تھا۔ اسی طرح ، 2007، کشمیر میں ہی گروپ کے جنگجوؤں نے ایک جھڑپ میں کئی انڈین فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا'۔

محکمہ خزانہ اب تک لشکر طیبہ سے جڑے 27 لوگوں اور تین گروہوں کو دہشت گرد قرار دے چکا ہے

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں