’ہندوستان ہمیں سبق سکھانا چاہتا ہے‘

13 اکتوبر 2014
۔—اے ایف پی فوٹو۔
۔—اے ایف پی فوٹو۔

نئی دہلی: اگر ہندوستانی نیوز چینلز کو دیکھتے ہوئے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستان، پاکستان کشیدگی کے حوالے سے رائے قائم کی جائے تو یہ پوری طرح پاکستان ہی کی غلطی محسوس ہوگی۔

تاہم دونوں ممالک کے فوجی افسران اور نئی دہلی میں حکام کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستانی انداز کے باعث معاملات اتنے سنگین ہوئے جس کے باعث اب تک 20 کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ہندوستان وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے: ’وزیراعظم کے دفتر سے ہمیں صاف اور سیدھا پیغام دیا گیا ہے، ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ پاکستان گہرے اور بھاری نقصانات کا شکار ہو۔‘

مودی نے جمعرات کو ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ' آج، جب سرحد پر گولیاں برسائی جا رہی ہیں ، ہمارا دشمن اس کا رونا رو رہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ وقت بدل چکا ہے اور جموں و کشمیر میں انٹرنیشنل سرحد سے ملحقہ علاقوں اور لائن آف کنٹرول کے پار جنگ بندی کی مبینہ خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

مودی کے حمایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان پر اپنے زیادہ طاقتور ہونے کا تاثر چھوڑنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستانی فوج سرحدی خلاف ورزی سے قبل دو بار ضرور سوچے۔

یہی وہ حکمت عملی ہے جو انہوں نے چین کے خلاف بھی استعمال کی۔

مئی میں اپنی فتح کے بعد سے مودی ملٹری کمانڈروں کی سرحد کے نزدیگ گشت کے لیے ہمت بڑھا رہے ہیں اور انہوں نے حملے کی صورت میں زیادہ طاقت سے ساتھ جواب دینے کی بھی ہدایات کی ہیں۔ نئی دہلی پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اس وقت تک بات نہیں ہوسکتی جب تک سرحدی خلاف ورزی اور عسکریت پسندوں کی ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں مداخلت بند نہیں ہوجاتی۔

حکام کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی نئی پالیسی کےپیچھے قومی سیکورٹی مشیر اجت ڈوال کا ہاتھ ہے جو حساس اداروں کے لیے خدمات سر انجام دے چکے ہیں جبکہ خطرناک انسداد دہشت گردی مشنز میں بھی کردار ادا کرتے رہے ہیں۔

وہ کافی عرصے سے پاکستان میں قائم عسکری گروپوں کے خلاف سخت کارروائی کی وکالت کرتے رہے ہیں۔

ایک اعلی ترین سیکورٹی حکام نے بتایا کہ اگست میں ڈوال اور ہندوستانی بارڈر سیکورٹی فورس کے سربراہ کی ملاقات ہوئی جہاں گراؤنڈ پر موجود کمانڈروں کو ’فری ہینڈ‘ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس سے قبل بی ایس ایف جو پاکستان سرحد پر مامور ہوتی ہے، نے شکایت کی تھی کہ انہیں اشتعال انگیزی کے خلاف واضح ہدایت نہیں دی جاتیں۔

وزارت داخلہ میں ایک افسر کا کہنا ہے کہ ہمارے باسز چاہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے خلاف سخت موقف اختیار کریں جو کہ پچھلی حکومتوں سے مختلف بات ہے۔

’پچھلی حکومتیں صرف زبانی باتیں کیا کرتی تھیں۔۔۔لیکن حقیقتاً بی ایس ایف یا فوج کا کبھی فری ہینڈ نہیں دیا گیا تھا۔‘

ہندوستانی وزارت دفاع کے ترجمان نے تبصرے کے لیے کیے جانے والے رابطے کا جواب نہیں دیا۔

پاکستان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انہیں بھی ہندوستانی فورسز کی جارحانہ حکمت عملی پر حیرت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک ایسے موقع پر جب پاکستانی فوج قبائلی علاقوں میں لڑائی میں مصروف ہے، پاکستانی فوج اپنی مشرقی سرحدوں پر ہندوستان کے خلاف مشغول نہیں ہونا چاہتی۔

سرحد پر مامور ایک سینئر پاکستانی فوجی افسر کا کہنا ہے کہ ہندوستان جان بوجھ کر پاکستانی سیکورٹی فورسز پر دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ ایک نیا فرنٹ کھل جائے۔

’ہندوستان کی جانب سے پیغام ایک دم واضح ہے: ہم تمہیں سبق سکھائیں گے۔‘

ہندوستانی کشمیر میں رہنے والے افراد نے بھی انڈین فورسز کی حکمت عملی میں تبدیلی محسوس کی ہے۔

اکہتر سالہ آتمہ رام کا کہنا ہے: ’پاکستان ایک فائر کرتا ہے تو ہمارے لڑکے چھ فائر کرتے ہیں۔‘

تبصرے (0) بند ہیں