سعودی بیگمات کو خوبصورت ملازمہ سے تشویش

اپ ڈیٹ 25 فروری 2015
۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

ابھا: سعودی عرب کے جنوب مغربی صوبے عسیر کے دارالحکومت میں ایک جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سعودی خواتین گھریلو ملازماؤں کو کام پر رکھتے ہوئے اس بات پر زور دیتی ہیں کہ وہ خوبصورت اور پُرکشش تو نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ ابھا نامی یہ سعودی شہر سمندری سطح سے بائیس سو میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور سرسبز پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔ اس کے قریب ہی عسیر نیشنل پارک موجود ہے۔ اس شہر کا معتدل موسم سعودی باشندوں کے لیے ایک معروف سیاحتی مقام کا درجہ رکھتا ہے۔

سعودی عرب میں گھریلو ملازم خواتین کی بھرتی کرنے والے ایک ادارے کا کہنا ہے کہ ’’اس بات کا بھرپور امکان موجود ہے کہ ایک خوبصورت ملازمہ کو سعودی خاتون کی جانب سے مسترد کردیا، جبکہ ایک بدصورت ملازمہ کو باآسانی ملازمت مل جائے گی۔‘‘

وزارت ِ محنت جو گھریلو ملازموں کے معاملات کی نگرانی کرتی ہے، کی ویب سائٹ مسند کے مطابق مراکش اور چلّی سے تعلق رکھنے والی گھریلو خادماؤں کو سب سے زیادہ سعودی بیگمات کی جانب سے مسترد کیا جاتا ہے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق چلّی کے لوگوں کو بطور گھریلو خادمہ، ڈرائیور، مرد ملازم، گورننس اور گھریلو نرسیں (مرد و خواتین دونوں) بھرتی کیا جاتا ہے۔ سعودی خواتین چلی سے تعلق رکھنے والی خواتین کو بھرتی کرنے میں ہچکچاہٹ کا جواز یہ پیش کرتی ہیں کہ سری لنکا، فلپائن، انڈونیشیا یا انڈیا کے لوگوں کے برعکس جنوبی امریکا کے لگوں میں گھر کے تمام کاموں کی انجام دہی کے لیے صبر کا مادّہ نہیں ہوتا۔

جبکہ کچھ سعودی خواتین خوبصورت ملازماؤں سے اس بناء پر خوف محسوس کرتی ہیں کہ وہ ان کے گھر کو توڑ دیں گی، اور چلّی سے آنے والی خوبصورت خادماؤں سے جڑی گھریلو زندگی میں گڑبڑ پیدا ہونے کی بہت سی داستانیں موجود ہیں۔ اسی طرح کا جواز مراکش کی خادماؤں کو اکثر ملازمت دینے سے انکار پر پیش کیا جاتا ہے۔

گھریلو ملازمین کی بھرتی کا ایک ادارہ چلانے والے علی العامری کہتے ہیں کہ وہ بعض اوقات کچھ سعودی بیگمات کی جانب سے کیے جانے والے مطالبات پر حیران رہ جاتے ہیں، جب وہ مراکش یا چلّی کی خادماؤں کے لیے درخواست کرتے ہیں۔ یہ بیگمات اکثر کہتی ہیں کہ خادمہ خوش شکل نہیں ہونی چاہیے۔ وہ خادماؤں کی تصویر بھی مانگتی ہیں، تاکہ وہ اس بات کا یقین کرسکیں کہ وہ دلکش دکھائی نہیں دیتی ہیں۔

علی العامری کہتے ہیں چلّی سے تعلق رکھنے والے ملازمین کو چھ مہینے کے لیے بھرتی کرنے پر بائیس ہزار ریال خرچ ہوتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں