’پاکستانی ٹیم کمزور یا لاچار نہیں‘

اپ ڈیٹ 25 فروری 2015
کھٹمنڈو میں نیپال کے خلاف میچ سے قبل پاکستانی وہیل چیئر ٹیم کا گروپ فوٹو۔ تصویر بشکریہ انٹرنیشنل وہیل چیئر کرکٹ ایسوسی ایشن
کھٹمنڈو میں نیپال کے خلاف میچ سے قبل پاکستانی وہیل چیئر ٹیم کا گروپ فوٹو۔ تصویر بشکریہ انٹرنیشنل وہیل چیئر کرکٹ ایسوسی ایشن

کراچی: پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ میں اچھا نہیں کھیل رہی، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کمزور یا لاچار ہیں۔ یہ کہنا ہے کھٹمنڈو میں عالمی وہیل چیئر کرکٹ ونری کپ میں نیپال کو 0-3 سے شکست دینے والی پاکستان وہیل چیئر کرکٹ ٹیم کے کپتان ماجد داور کا۔

داور پر امید ہیں کہ کپتان مصباح الحق کی ٹیم 'تھوڑے سے عزم اور حوصلہ' سے میگا ایونٹ میں بھرپور کم بیک کر سکتی ہیں۔

'ہم ان کی طرح ہری شرٹس ہی پہنتے ہیں۔ ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی حمایت نہ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا'۔

خیال رہے کہ پاکستان کو انڈیا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے دو پول میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اگر قومی ٹیم ہمت بندھانے کیلئے کچھ ڈھونڈ رہی ہے تو وہیل چیئر ٹیم سے زیادہ پر عزم گروپ نہیں ہو سکتا۔

محدود وسائل اور جسمانی محرومیوں کے باوجو وہیل چیئر ٹیم نے اپنے عزم اور حوصلہ کی بنیاد پر نیپال میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے۔

2012 میں محمد ذیشان تقی نے پاکستان وہیل چیئر کرکٹ ٹیم کی بنیاد رکھی۔ یہ ٹیم عالمی وہیل چیئر کرکٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈبلیو سی اے) کا حصہ اور سندھ حکومت سے رجسٹرشدہ ہے۔

خیال رہے پاکستان میں اب تک چار بڑے ٹورنامنٹس منعقد کرنے والی آئی سی ڈبلیو اے عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے کی خواہش مند ہے۔

آئی ڈبلیو سی اے کی ویب سائٹ پر بانی رکن اور سکرعیٹری سید عارف خورشید کے مطابق ایسوسی ایشن کے سفر کا آغاز 8*8 کے چھوٹے کمرے سے ہوا۔ 'ہم نے اسی کمرہ میں وعدہ کیا تھا ہم ترقی کریں گے۔ راستے میں کئی رکاوٹیں آئیں لیکن ہم اپنے ساتھیوں کیلئے کچھ کر گزرنے میں کامیاب رہے۔

اب ہماری ایسوسی ایشن مقامی اور عالمی سطح پر جانی جاتی ہے'۔ نیپال میں سیریز کھیلنا پاکستان کیلئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور اب اپریل میں ٹیم کو انڈیا کے خلاف انڈیا میں ہی پانچ میچوں کی سیریز کی صورت میں ایک بڑا چیلنج درپیش ہے۔ تاہم، ٹیم اس چیلنج پر پورا اترنے اور کامیابی کیلئے پر امید ہے۔

نیپال سیریز کے لیے ٹیم کو وہیل چیئر فراہم کرنے والے مہوش اور جہانگیر صدیقی فاؤنڈیشن کے نمائندے عمران شیخ نے کہا کہ پاکستان میں کھیلوں کا ٹیلنٹ اور صلاحیت موجود ہے، ہم ملک بھر کے معذور نوجوانوں میں چھپی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لیے پرامید ہیں۔

مہوش اور جہانگیر فاؤنڈیشن صرف دورہ ہندوستان اسپانسر نہیں کر رہا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ڈومیسٹک مقابلوں کا بھی انعقاد بھی کر رہا ہے جس میں پاکستان کے 12 شہروں سے ٹیمیں شرکت کریں گی۔

داور اور ان کی ٹیم کو حکومت کی جانب سے مدد اور سرایہے جانے کی امید ہے اور پاکستان کو مزید فتوحات دلانے کے لیے پراعتماد ہیں۔

لیکن اس وقت ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی سے مایوس پاکستانیوں کے نام پیغام میں کہا کہ یہ وقت پاکستانی ٹیم کی سپورٹ کرنے کا ہے، ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور ہم ان کے ساتھ ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں