'پاکستان اگلی سارک کانفرنس کا میزبان '

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2015
دائیں سے بائیں: پاکستانی سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری اور ہندوستانی سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
دائیں سے بائیں: پاکستانی سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری اور ہندوستانی سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

اسلام آباد: پاکستان اگلی سارک کانفرنس کا میزبان ہوگا جبکہ ہندوستان اس سلسلے میں پاکستان کو ہرممکن مدد فراہم کرے گا۔

منگل کو پاک ۔ ہندوستان سیکریٹریز خارجہ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکرکا کہنا تھا کہ ان کا دورہ پاکستان، سارک یاترا کے لیے تھا اور اس حوالے سے انھوں نے ہندوستانی حکومت کا اہم پیغام پاکستانی قیادت تک پہنچایا دیا ہے۔

ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ اگلی سارک کانفرنس کی میزبانی پاکستان کرے گا اور ہندوستان اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کرے گا۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ انھوں نے مختلف معاملات خصوصاً سرحدی کشیدگی اور ممبئی حملہ کیس حوالے سے پاکستان کو ہندوستان کی تشویش سے آگاہ کیا۔

ہندوستانی وزیر خارجہ نے مثبت ماحول میں ہونے والی اس ملاقات میں سرحد پر امن وامان اور استحکام کےحوالے سے اتفاق کیا گیا۔

اس حوالے سے دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ خارجہ سیکریٹریز ملاقات میں پاکستان اور ہندوستان کےمابین تمام معاملات زیر بحث آئے اور یہ ملاقات دونوں ممالک کے مابین برف کو پگھلانے کا باعث بنی ہے۔

ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکرمنگل کو 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے۔

اسلام آباد پہنچنے کے بعد ہندوستانی سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر کی پاکستانی ہم منصب اعزاز چوہدری سے ملاقات ہوئی، جس میں امن مذاکرات کی دوبارہ بحالی کے امکانات کا جائزہ لیا گیا جو کہ جنوری 2013 سے معطل ہیں۔

ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔

دونوں ممالک کے خارجہ سیکریٹریوں کی ملاقات کا بنیادی ایجنڈا خطے میں باہمی تعاون اور تجارت تھا تاہم دونوں اطراف نے باہمی معاملات پر بات چیت کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کے ساتھ ملاقات میں ان کے ہندوستانی ہم منصب ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ انھیں پاکستان کا دورہ کرتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے۔

اعزازچوہدری کا کہنا تھا کہ ورکنگ باؤنڈری اورلائن آف کنٹرول پر کشیدگی تعلقات پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کشیدگی کم کرکے تعلقات کو آگے بڑھایا جائے۔

اسلام آباد پہنچنے پر ہندوستانی ہائی کمیشن اوردفترخارجہ کےاعلیٰ حکام نے ہندوستانی سیکریٹری خارجہ کا استقبال کیا۔

ایس جے شنکر وزارت خارجہ کا مختصر وفد بھی اپنے ہمراہ لے کر آئے ہیں۔

ایس جے شنکر وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ ان کی وزیراعظم نواز شریف بھی ملاقات کا امکان ہے۔

ہندوستانی سیکریٹری خارجہ کی اسلام آباد آمد ان کے اتوار سے شروع ہونے والے سارک ممالک کے دوروں کے دوران تیسرا اسٹاپ ہے، اس سے پہلے وہ بھوٹان اور بنگلہ دیش بھی جاچکے ہیں جبکہ بدھ کو وہ اسلام آباد سے کابل کے لیے روانہ ہوں گے۔

واضح رہے کہ یہ دورہ لگ بھگ سات ماہ بعد ہورہا ہے جب ہندوستان نے اگست میں خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان مذاکرات کو اس جواز کے ساتھ منسوخ کردیا تھا کہ دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کشمیری رہنماﺅں سے مشاورت کی ہے۔

حکام بتاتے ہیں کہ دونوں اطراف کے درمیان "مذاکرات کے لیے بات چیت" ہوگی (یعنی معطل مذاکرات کی بحالی پر مذاکرات)۔

دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات بدستور معطل ہیں جس کی وجہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی ہے جس میں گزشتہ دو برسوں کے دوران بدترین اضافہ ہوا ہے۔

مانا جارہا ہے کہ ہندوستان وزیراعظم نریندرا مودی کی بیان کردہ " سارک یاترا" کو پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی کے مقصد کے لیے بطور کور استعمال کررہا ہے۔

اگرچہ ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے کچھ روز قبل یہ اشارہ دیا تھا کہ دہلی، مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کے لیے تیار ہے اور پاکستان تمام مسائل پر تبادلہ خیال کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے، تاہم کہا جارہا ہے کہ منگل کو ہونے والی ملاقات میں اس حوالے سے کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوگا۔

دوسری جانب کچھ حالیہ واقعات جن میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا ورکنگ باﺅنڈری کا دورہ اور ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے نو منتخب وزیراعلیٰ مفتی سعید کا وادی میں پرامن انتخابات پر پاکستان کا شکریہ ادا کرنے کے بیان نے بھی ہندوستان کو مزید محتاط بنا دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں