ورلڈ کپ کی بہترین تصویر

29 مارچ 2015
تصویر بشکریہ آئی سی سی
تصویر بشکریہ آئی سی سی

یہ وہ تصویر ہے کہ ایڈن پارک آکلینڈ میں جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے درمیان فائنل میچ میں جذبات کا مکمل حاطہ کرتی ہے اور جسے الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔

اس تصویر میں نیوزی لینڈ کے گرانٹ ایلیٹ آخری اوور میں فتح گر چھکا مارنے کے بعد شکست پر مایوس جنوبی افریقی فاسٹ باؤلر ڈیل اسٹین کو جھک کر ہاتھ بڑھا رہے ہیں۔

اس تصویر کو کیمرے کی آنکھ میں قید کرنے والے گیٹی امیجز کی فوٹو گرافر ہانا پیٹرز نے کہا کہ جب ایڈن پارک میں آخری اوور کا کھیل جاری تھا تو وہ نارتھ اسٹینڈ میں بہت اوپر بیٹھی ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ میری تمام توجہ اسٹین کی باؤلنگ پر مرکوز تھی۔

’یہ سب کچھ چھکا لگنے کے بعد چند سیکنڈز میں ہوا اور میری تمام توجہ اسٹین پر تھی کیونکہ انہوں نے بازو پر پہنا ہوا بینڈ اٹھا کر پھینک دیا تھا اور بہت افسردہ تھے، اس کے بعد ایلیٹ فریم میں آمد ہوئی اور یہ سب کچھ ہوا‘۔

تصویر بشکریہ آئی سی سی
تصویر بشکریہ آئی سی سی

’پورے میچ میں دونوں ٹیموں کا ایک دوسرے کے لیے بہت احترام تھا، اس سب کو تصویر کی شکل دینا انتہائی شاندار تھا‘۔

2001 سے کھیلوں کے مقابلوں کی تصویر کشی کرنے والی پیٹرز نے کہا کہ ایڈن پارک کا ماحول ان تمام لمحات کو دھندلا دیا جو کچھ بھی میں نے اس سے پہلے دیکھا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اختتامی لمحات میں میرے عقب میں ایسے لوگ وجود تھے جنہوں نے فرط جذبات سے اپنی شرٹ اتار دی اور میرے سامنے اسٹینڈز سے پھینکنے لگے۔

’نیوزی لینڈ میں اگر کسی چیز سے مقابلہ کیا جا سکتا ہے تو وہ 2011 کا ورلڈ کپ تھا لیکن میں یہ کہوں گی کہ میں میچ بہت خاص تھا کیونکہ یہاں نیوزی لینڈ کی جیت یقینی نہیں تھی۔

تصویر بشکریہ آئی سی سی
تصویر بشکریہ آئی سی سی

’یہاں موجود تناؤ، بشاشت اور ہر لمحے بدلتے اتار چڑھاؤ نے اسے ایک انتہائی انوکھا مقابلہ بنا دیا تھا۔

ایلیٹ اور اسٹین کے درمیان اس لمحے نے کھیل کی اسپرٹ اور حریفوں کے درمیان احترام کے ساتھ ساتھ فائنل میں شکست کے جذبات کو یکجا کر دیا تھا۔

گرانٹ ایلیٹ نے میچ میں فتح کے بعد کہا تھا کہ یہ بہت ہی بہترین لمحہ تھا جس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا لیکن ساتھ ساتھ میں اسٹین اور دیگر جنوبی افریقی عوام کے لیے بھی بہت درد محسوس کررہا ہوں۔

جنوبی افریقہ جوہانسبرگ سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ ایلیٹ 2001 میں نیوزی لینڈ منتقل ہوئے لیکن انہوں نے کبھی بھی اپنے آبائی ملک کی نمائندگی نہیں کی۔

انہوں نے ورلڈ اسکواڈ میں شمولیت سے قبل اپنا آخری ایک روزہ میچ نومبر 2013 میں کھیلا تھا لیکن انہیں ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار فارم پر ٹیم میں شامل کیا گیا۔

دو ماہ بعد وہ اپنی ٹیم کو فائنل میں پہنچا کر قومی ہیرو بن گئے۔

انہوں نے ڈیل اسٹین کی گیند پر چھکا لگا کر اپنی ٹیم کو فتح سے ہکمنار کرایا اور میچ میں ناقابل شکست 84 رنز کی اننگ کھیلنے پر انہیں بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

jan Mar 30, 2015 04:32pm
Dale Steyn has also broken many hearts of those players who become out by his bowling at such kind of an important phase of match so this moment was the true revenge of those broken hearts.