کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پیپلز پارٹی کے باغی رہنما اور سندھ کے سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کے 47 ساتھیوں کی 19 مئی تک عبوری ضمانت منظور کرلی ہے۔

خیال رہے کہ سندھ کے سابق وزیر داخلہ اور ان کے درجنوں ساتھیوں پر 3 مئی کو بدین کے پولیس اسٹیشن پر حملہ کرکے پولیس اہلکاروں کو زدو کوب کرنے، ضلع بھر میں مارکیٹین بند کروانے اور دوکانداروں کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام ہے۔

گذشتہ روز ذوالفقار مرزا اپنے ملزمان ساتھیوں کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان پر درج کئے جانے والے مقدمے سیاسی بنیادوں پر قائم کئے گئے ہے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک کے جج بشیر احمد کھوسو نے سابق صوبائی وزیر داخلہ کے ساتھیوں کی تینوں مقدمات میں ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض 19 مئی تک کی عبوری ضمانتیں منظور کرلی ہے۔

عدالت نے خصوصی پبلک پراسیکیوٹرز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس کی دستاویزات کو طلب کیا ہے اور درخواست گزاروں کو تفیتش میں شامل ہونے کے لئے کہا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ دوںوں سابق وزیر داخلہ کو بھی انہیں مقدمات میں 19 مئی تک کی ضمانت ملی تھی جبکہ مقدمے میں نامزد 6 ملزمان کو 22 مئی تک کے لئے جسمانی ریمانڈ پولیس کی حراست میں دیا گیا تھا۔

استغاثہ کے مطابق ذوالفقار مرزا اور ان کے ساتھیوں پر قائم ہونے والے دو مقدمات دو تاجروں امتیاز علی اور حاجی تاج محمد کی درخواست پر قائم کئے ہیں۔

درخواست گزاروں نے ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا ہے کہ ملزمان نے زبردستی ان کے کاروبار بند کروانے کے لئے حراساں کیا گیا اور مجموعی طور پر 40 لاکھ روپے کی رقم بھی دوکان سے نکال کر لے گئےتھے۔

ذوالفقار اور ان کے ساتھیوں پر قائم کئے جانے والے ایک اور مقدمے میں بدین کے ایڈیشنل ایس ایچ او والی محمد چاند نے ان پر الزام لگایا ہے کہ ملزمان نے پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور پر مقدمہ درج نہ کرنے پر پولیس اہلکار کو زدو کوب کیا اور کارسرکار میں مداخلت کی۔

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے مذکورہ کیس حیدرآباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کی جانب سے معزرت کے باعث کراچی کی اے ٹی سی عدالت میں سماعت کے لئے بھجوادیا تھا۔

ذوالفقار مرزا پر مقدمات

واضح رہے پیپلز پارٹی کے ناراض رہنما ذوالفقار مرزا پر اب تک 7 مقدمات درج ہو چکے ہیں۔

• پہلا مقدمہ شہری امتیاز علی کی مدعیت میں دفعہ 167 کے تحت زبردستی دکانیں بند کروانے، 33 لاکھ روپے لوٹنے، ہوائی فائرنگ، حراساں کرنے اور قتل کی دھمکی دینے پر ذوالفقارمرزا اور ان کے 22 ساتھیوں سمیت 50 نامعلوم افراد کے خلاف قائم کیا گیا۔

• دوسرامقدمہ دفعہ 158 کے تحت دکاندار حاجی تاج محمد کی مدعیت میں قائم کیاگیا، اس مقدمے میں 30 لاکھ روپے لوٹنے پر ذوالفقار مرزا اور ان کے 42 ساتھیوں سمیت 50 سے زائد نامعلوم افراد نامزد ہیں۔

• تیسرا مقدمہ دفعہ 159 کے تحت ایڈیشنل ایس ایچ او ولی محمد تانگ کی مدعیت میں درج ہوا، جس میں ذوالفقارمرزا ان کے 4 ساتھیوں اور 250 سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف ماڈل پولیس اسٹیشن بدین پر حملہ ، اہلکاروں کو زدو کوب کرنے، عملے کو یرغمال بنانے اور توڑ پھوڑ کرنے کے الزامات ہیں۔

• ذوالفقار مرزا پر چوتھا مقدمہ کراچی میں درج کیا گیا، یہ مقدمہ ان پر پولیس کی بکتر بند گاڑی پر چڑھنے اور سرکاری کام میں خلل ڈالنے کے سلسلے میں آرام باغ تھانے میں درج کیا گیا،جس میں سرکار کی مدعیت میں درج کئے جانے والے مقدمہ کا نمبر 193/2015 ہے۔

• ٹنڈو باگو میں بھی ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں شہر اور زبر دستی بند کروانے سمیت امن عامہ میں خلل ڈالنے کی دفعات شامل ہیں۔

• بدین کے علاقے کڑیو گنور تھانے میں بھی علاقے کو بزور طاقت بند کروانے کا مقدمہ درج ہے۔

• پیپلز پارٹی کے ناراض رہنما اور ان کے 40 ساتھیوں پر ساتواں مقدمہ پنگریو پولیس نے درج کیا ہے، جس میں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کی دفعات شامل کی گئیں جبکہ پیپلز پارٹی سے ناراض ذوالفقار مرزا کے تین حامیوں کو بھی گرفتار کیا۔

ذوالفقار مرزا کے پیپلز پارٹی کے کو چیئرمین پر الزامات

پیپلز پارٹی کے ناراض رہنماء اور سابق وزیر داخلہ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر رہنماؤں پر متعدد الزامات لگائے۔

• آصف زرداری ہندوستانی خفیہ ایجنسی 'را' کے ایجنٹ ہیں۔

• پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے 15 معصوم لوگوں کا قتل کیا ہے۔

• ایان علی کو وی آئی پی پروٹوکول کے ساتھ بلاول ہاؤس لایا اور لے جایا جاتا تھا ان کے ذریعے بیرونِ ملک جانے والی رقم آصف زرداری کی تھی۔

• ۔آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے کرپشن کے قصے سُن کر بلاول شدید ذہنی صدمے سے دوچار ہیں

• فریال تالپور کو 'پھولن دیوی' کا لقب دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے ملازمین بھی فریال تالپر کو 'پھولن دیوی' کہتے ہیں۔

• شرجیل میمن کرپشن میں اول نمبر پر ہیں جبکہ باقی میں کانٹے کا مقابلہ ہے ۔

• متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء الطاف حسین کی اصلیت اور ان کا منصوبہ ظاہر کرنے سے مجھے میرے کئی قریبی ساتھیوں نےروکا۔

واضح رہے کہ ذوالفقار مرزا اور آصف علی زرداری کی دوستی طالب علمی کے زمانے میں پٹارو کے کیڈٹ کالج سے شروع ہوئی، پانچ سال پہلے تک دونوں کی دوستی بہترین تھی، اس میں پہلی دراڑ 2011 میں اُس وقت آئی، جب ذوالفقار مرزا نے سندھ کی وزارت داخلہ سے استعفیٰ دیا جبکہ اس کے ساتھ ہی وہ پیپلز پارٹی کے سینئر نائب صدر کے منصب سے بھی مستعفی ہوئے۔

ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور ذوالفقار مرزا میں اختلافات کی بڑی وجہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں