کار چلانے پر پابندی، گروپ آف کمپنیز چلانے کی اجازت

23 مئ 2015
لبنیٰ علیان ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس سے خطاب کررہی ہیں۔ —. فائل فوٹو
لبنیٰ علیان ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس سے خطاب کررہی ہیں۔ —. فائل فوٹو

لندن: اپنے آبائی وطن سعودی عرب میں لبنٰی علیان کار نہیں چلاسکتیں، عوامی مقامات پر اپنے سرکے بال نہیں ظاہر کرسکتیں یا اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے ملک سے باہر نہیں جاسکتیں، تاہم انہیں اپنے ملک کی سب سے بڑی گروپ آف کمپنیز میں سے ایک کو چلانے کی اجازت ہے۔

لبنیٰ علیان، مشرق وسطیٰ میں علیان گروپ کے آپریشنز کی نگرانی کرتی ہیں۔ یہ متنوع کمپنی ان کے والد نے 1947ء میں قائم کی تھی۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق پندرہ ہزار ملازمین اور پچاس منسلک کمپنیوں کے ساتھ ایتھنز میں قائم یہ کمپنی آئل فیلڈ خدمات، اسٹیل اور فاسٹ فوڈ سمیت سعودی معیشت کے تقریباً ہر شعبے میں فعال ہے۔

لبنیٰ علیان کی نگرانی میں اس کمپنی نے سعودی آرامکو کے ساتھ لاجسٹکس خدمات کی فراہمی کا ایک معاہدہ کیا ہے۔ آرامکو تیل برآمد کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔

سعودی عرب میں خاندانی کاروبار شریعت کے مطابق اکثر دوسری نسل کو منتقل ہوجاتا ہے، جس کے تحت بیٹیوں کو جس قدر حاصل ہوتا ہے، اس سے دو گنا بیٹے وصول کرتے ہیں۔

اس گروپ سے واقف ایک شخص نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس معاملے میں امکان ہے کہ یہ اثاثے پانچ افراد میں مساوی طور پر تقسیم ہوجائیں۔

لبنیٰ علیان کی اپنے امریکی شوہر سے اس وقت ملاقات ہوئی جب وہ کارنیل یونیورسٹی میں پڑھ رہی تھیں۔ انڈیانا یونیورسٹی سے ایم بی اے کرنے کے بعد انہوں نے نیویارک میں جے پی مورگن پر بطور مالیاتی تجزیہ کار کام کرنا شروع کیا۔

انہوں نے اپنے والد سلیمان علیان کے کہنے پر 1983ء میں خاندانی کاروبار میں شمولیت اختیار کی۔ یہ اس وقت ریاض میں ایک غیرمتوقع تبدیلی تھی، اس لیے کہ وہاں چند ہی خواتین کام کررہی تھیں۔

لیکن لبنیٰ علیان کو اپنے والد کی رہنمائی خاصا کا فائدہ ہوا۔

ایک یتیم سلیمان علیان کی معمولی حیثیت سے یہ شاندار ترقی قابلِ ذکر تھی، اس لیے کہ ان کا سعودی عرب کے شاہی خاندان کے ساتھ کوئی خونی رشتہ نہیں تھا۔

انہوں نے 19 سال کی عمر میں سعودی آرامکو کی پیشرو کمپنی کے لیے بطور ڈسپیچر کے کام کا آغاز کیا۔ جب دس سال کے بعد اس کمپنی نے ایک بڑی پائپ لائن پر کام شروع کیا تو سلیمان علیان نے اپنا گھر چار ہزار ڈالرز کے عوض گروی رکھ کر چند ٹرک خرید لیے، اور اس پائپ لائن کی تعمیر میں مدد کا ٹھیکہ حاصل کرلیا۔ بعد میں ان کی یہ کنٹریکٹ کمپنی علیان گروپ کی تیاری میں بنیاد بن گئی۔

جب سلیمان علیان 2002ء میں 83 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تو ان کے اکلوتے بیٹے خالد کو علیان گروپ کا چیئرمین نامزد کیا گیا۔ لبنیٰ اس کمپنی کے مشرق وسطیٰ کے ڈویژن کی تقریباً ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے سربراہ ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں