ڈاکٹر عاصم حسین 90 روز کیلئے رینجرز کے حوالے

اپ ڈیٹ 27 اگست 2015
ایچ ای سی چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کو گذشتہ روز حراست میں لیا گیا تھا، آج انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
ایچ ای سی چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کو گذشتہ روز حراست میں لیا گیا تھا، آج انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

کراچی: سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کو کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 90 روزہ ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے کردیا.

ایچ ای سی چیئرمین کو آج رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا، ڈاکٹر عاصم حسین کو بغیر ہتھکڑی ان کی اپنی گاڑی میں عدالت لایا گیا، اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے.

رینجرز نے عدالت سے ڈاکٹرعاصم حسین کو تحویل میں دیئے جانے کی استدعا کی، جس پر عدالت نے رینجرز کی درخواست منظور کرتے ہوئے ایچ ای سی چیئرمین کو 90 روز کے لیے رینجرز کی تحویل میں دے دیا.

ڈاکٹر عاصم حسین کو گذشتہ روز حراست میں لیا گیا تھا. ایچ ای سی ذرائع کے مطابق بدھ کو 3 سے 4 گاڑیوں میں سوار تقریباً 15 سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار ایچ ای سی کے دفتر آئے، جہاں ڈاکٹر عاصم کی زیر صدارت وائس چانسلرز کی تقرری کے حوالے سے ایک اجلاس جاری تھا، جس میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے دیگر اعلیٰ افسران بھی شریک تھے۔

مزید پڑھیں: ایچ ای سی چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین 'زیرِحراست'

چھاپہ مار ٹیم کے اہلکاروں نے اجلاس کے شرکاء سے موبائل فون بند کرنے کو کہا، جس کے بعد وہ ایچ ای سی سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر چلے گئے۔

نیب نے گذشتہ روز ہی ادارے کی جانب سے ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لینے کی تردید کردی تھی، جبکہ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیے جانے سے قبل ایچ ای سی کی عمارت کو رینجرز نے گھیرے میں لے لیا تھا.

ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری چیلنج

اس سے قبل ہائیر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا.

ایڈووکیٹ مولوی اقبال حیدر کے توسط سے ڈاکٹر عاصم حسین کی والدہ اعجاز فاطمہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ڈاکٹر عاصم حسین سابق وفاقی وزیر اور معزز سیاسی شخصیت ہیں اور وہ کسی بھی کیس میں مطلوب نہیں ہیں.

درخواست گزار کے مطابق ڈاکٹر عاصم کو حراست میں لینا اور گرفتاری ظاہر نہ کرنا غیرقانونی ہے اور اگر کسی بھی الزام میں تحقیقات کرنی ہیں تو وہ تعاون کے لیے تیار ہیں.

درخواست میں وفاق، صوبائی حکومت،قومی احتساب بیورو (نیب) اور فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور دیگر کو فریق بنایا گیا۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چئیرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی گرفتاری کو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف پہلا بڑا ایکشن قرار دیا جارہا ہے.

ڈاکٹر عاصم حسین کی تمام اراضی کے ماسٹر پلان اور ان اراضیوں پرتعمیرات کی قانونی حیثیت کی جانچ پڑتال جاری ہے اور کراچی میں ان کے تمام ہسپتالوں کی تفصیلات بھی کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) سے طلب کی جاچکی ہیں.

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم کو ضیاء الدین ہسپتال کی تعمیر کے سلسلے میں کلفٹن اور نارتھ ناظم آباد میں زمین کے غیر قانونی قبضے کی وجہ سے حراست میں لیا گیا.

ڈاکٹر عاصم حسین 2009 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سندھ سے سینیٹر منتخب ہوئے، انھوں نے 2012 تک وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل اور وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم کے فرائض سرانجام دیئے.

2013 کے عام انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی نے انھیں ہائیر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے چیئرمین کی ذمہ داریاں سونپیں.

تبصرے (0) بند ہیں