تنہا باہر نکلنے والی خواتین پر حملے

16 ستمبر 2015
ساہیوال میں 14 روز میں 6 خواتین پر تیز دھار آلے سے اُس وقت حملہ کیا گیا جب وہ اکیلی کسی کام سے گھر سے باہر نکلیں—۔فائل فوٹو/ رائٹرز
ساہیوال میں 14 روز میں 6 خواتین پر تیز دھار آلے سے اُس وقت حملہ کیا گیا جب وہ اکیلی کسی کام سے گھر سے باہر نکلیں—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

ساہیوال: صوبہ پنجاب کے شہر ساہیوال میں ایک خاتون پر تیز دھار آلے سے اُس وقت حملہ کیا گیا جب وہ سڑک پر اکیلی جارہی تھیں، اس طرح گذشتہ 2 ہفتوں کے دوران یہ اس قسم کا چھٹا واقعہ ہے.

واقعہ پیر کی شام اُس وقت پیش آیا جب اسکیم نمبر 3 کی رہائشی ایک خاتون ،فرید ٹاؤن میں واقع خواتین اور بچوں کے پارک میں جاگنگ کے بعد گھر جارہی تھیں.

واضح رہے کہ ساہیوال میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران 6 خواتین پر تیز دھار آلے سے حملہ کیا گیا، جن میں سے 3 خواتین باقاعدگی سے پارک میں جاگنگ کے لیے جایا کرتی تھیں.

پچھلے واقعات کی ہی طرح موٹر سائیکل سوار ملزمان نے مذکورہ خاتون کو روکا اور تیز دھار آلے سے اُن پر حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں خاتون کو گہرے زخم آئے اور انھیں طبی امداد کے لیے ہسپتال لے جایا گیا.

دوسری جانب فرید ٹاؤن پولیس کا کہنا ہے کہ ایسے کسی واقعے کی رپورٹ درج نہیں کرائی گئی.

ان حملوں سے طالبات، ملازمت پیشہ یا چہل قدمی کے لیے جانے والی خواتین اور وہ عورتیں جنھیں اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لیے تنہا مارکیٹ جانا پڑتا ہے، خوف کا شکار ہوگئی ہیں۔

شام کو باقاعدگی سے چہل قدمی کے لیے جانے والی ایک خاتون مسز رشیدہ کے مطابق ان واقعات کے بعد بہت سی خواتین خطرہ محسوس کر رہی ہیں۔

ڈان کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق برکی اسٹریٹ، بلال کالونی، طارق بن زیاد کالونی اور فرید ٹاؤن کے علاقوں میں 5 خواتین کو نشانہ بنایا گیا اور سارے واقعات ایک ہی طرز پر ہوئے۔

سوائے ایک کیس کے، تمام واقعات میں گھریلو خواتین پر ہی حملہ کیا گیا، جبکہ ایک طالبہ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

مقامی افراد کا خیال ہے کہ ان حملوں کے پیچھے نفسیاتی مسئلہ، محبت کے مسائل یا کسی فرقہ وارانہ تنظیم کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔

جبکہ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی مقامی سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ حملے خواتین کی آزادی کو مزید محدود کررہے ہیں، جو سماجی اور ثقافتی پابندیوں کے باعث پہلے ہی دباؤ کا شکار ہیں۔

لوک سجاگ نامی تنظیم کی فیلڈ کوآرڈی نیٹر مس آصفہ آصف کا کہنا تھا، خواتین کو اکیلے باہر جانے میں پہلے ہی اتنے مسائل کا سامنا ہے، اس طرح کے حملے انھیں گھر پر رہنے پر مجبور کردیں گے۔

واقعے کی سنگینی کے باوجود مقامی پولیس مجرمان کو گرفتار کرنے کے لیے کوئی کوشش نہیں کر رہی۔

اسی طرح کے واقعات گذشتہ برس چیچہ وطنی میں بھی رپورٹ کیے گئے تھے، تاہم پولیس کی عدم دلچسپی اور دیگر وجوہات کی بناء پر خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوپائی تھی۔

چیچہ وطنی پولیس کے ریکارڈ کے مطابق یہاں خواتین پر حملوں کے 6 واقعات ریکارڈ کیے گئے تھے۔

پولیس ذرائع نے اعتراف کیا کہ ایک یا دو نوجوانوں سے تفتیش کی گئی تاہم آخر میں یہ ذاتی دشمنی کے واقعات ثابت ہوئے۔

ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ ہم (پولیس) درست شخص کو ٹریس یا گرفتار کرنے میں ناکام رہے ہیں"۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ چیچہ وطنی میں ایسے 60 واقعات ہوئے تاہم متاثرین کے اہلخانہ نے پولیس میں رپورٹ درج کرانے سے احتراز کیا۔

باقاعدگی سے جاگنگ اور واک کے لیے جانے والی 2 خواتین نے ڈان سے بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پولیس کو اس بات کا انتظار نہیں کرنا چاہیے کہ متاثرین آکر مقدمہ درج کرائیں، بلکہ انھیں مجرمان کو پکڑنے میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔

ذرائع کے مطابق متاثرہ خواتین میں سے ایک کے خاندان نے ہمت کرتے ہوئے فرید ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں واقعے کی ایف آئی آر درج کروائی۔

تاہم تفتیشی افسر محمد عارف کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس کیس کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

تبصرے (2) بند ہیں

Ashian Ali Sep 16, 2015 01:26pm
islamic society
MUHAMMAD AYUB KHAN Sep 17, 2015 12:00am
are we helpless? our mothers daughters and sisters are attacked